سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں خانپور کے علاقے سورج گلی میں 3 اسٹون کرشنگ پلانٹس کو فوری بند کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے صوبائی حکومت سے اسٹون کرشنگ پلانٹس کی فیکچوئل صورت حال سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی۔
جمعرات کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا میں اسٹون کرشنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت میں جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ ’کیا کیس میں شامل کرشنگ پلانٹس میعار کو پورا کر رہے ہیں؟
جسٹس منصور علی شاہ کے استفسار پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کوثر علی شاہ نے بتایا کہ کرشنگ پلانٹس کے قریب 50 گھروں کی موجودگی نہیں تاہم پلانٹس معیار پر پورا نہیں اتر رہے، آبادی کے قریب اسٹون کرشنگ پلانٹس کو پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ عدالت کرشنگ پلانٹس کی بندش کا جنرل حکم نہ جاری کرے کیوںکہ اس سے سرمایہ کاری پر بہت برا اثر پڑے گا، یہاں اسٹون کرشنگ پلانٹس میں لکی سیمٹ سمیت دیگر مختلف فیکٹریاں آتی ہیں۔
اسٹون کرشنگ پلانٹس کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ یہاں مقامی افراد جان بوجھ کر آلودگی پیدا کرتے ہیں، آلودگی کم کرنے کے لیے ہم نے چند روز پہلے ہی جدید مشینری پر 15 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتائیں کہ کس مشینری پر 15 کروڑ روپے خرچ کیے گئے؟ پیپر بک سے مشینری کا نام اور کام بتا دیں جبکہ انہوں نے اسٹون کرشرز سے کہا کہ معیار پر پورا اترنے کے ساتھ ہی وہ درخواست دیں۔
مقامی آبادی کے وکیل چوہدری عمران حسن نے کہا کہ عدالت کے سامنے قانون کو بھی چیلنج کیا گیا، مرکزی کیس کو زیر التوا رکھا جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور وکلاء کو سننے کے بعد خان پور کے علاقے سورج گلی میں 3 کرشنگ پلانٹس بند کرنے کا حکم دے دیا، ان اسٹون کرشنگ پلانٹس میں حاجی خطاب گل، نیازی ون اور نیازی ٹو شامل ہیں۔
عدالت نے خیبر پختونخواہ حکومت سے دیگر اسٹون کرشنگ پلانٹس کی فیکچوئل صورتحال کے بارے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔