مقبوضہ فلسطین کا مسئلہ کئی سالوں سے جاری ہے، اس ملک پر مسلمان ممالک سمیت غیر مسلم ممالک کی بھی نظریں جمی ہوئی ہیں کیونکہ اسرائیل اپنی بربریت اور طاقت کا پورا استعمال مظلوم فلسطینیوں پر ہر طرح سے کر رہا ہے، یہاں تک کہ فلسطین کا نام بھی دنیا کے نقشے سے مٹا دیا گیا ہے اور اب اس کی جگہ صرف غزہ بچا ہے۔
لیکن اب سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہورہی ہے کہ گوگل نے اپنے میپس سے غزہ کو بھی ہٹا دیا ہے۔
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن ’گوگل‘ کے دنیا کے نقشے سے فلسطین/ غزہ کا وجود مٹانے کی خبریں زیر گردش ہیں۔
لیکن اس حوالے سے فیکٹ چیک کیا گیا تو حقیقت اس کے برعکس نکلی، جبکہ گوگل نے بھی اپنے بیان میں اس دعوے کی تردید کی ہے۔
غزہ کو گوگل کے نقشے سے ہٹانے کا یہ دعویٰ جون 2024 میں سامنے آیا کیونکہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے غیر معمولی حملے سے شروع ہونے والی جنگ نے فلسطینیوں کو ان کی اپنی ریاست دینے کے لیے عالمی دباؤ کو بحال کیا گیا۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر ایک صارف کی جانب سے ایک گروپ میں اسکرین ریکارڈنگ کی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی جس میں دیکھا گیا کہ صارف گوگل سرچ انجن پر فلسطین سرچ کرتا ہے جس کے بعد گوگل نقشہ پیش کر دیتا ہے، مگر وہ فلسطین کا میپ نہیں ہوتا بلکہ اسرائیل کا میپ سامنے لے آتا ہے۔
مذکورہ ویڈیو کو 14 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے لیکن اس حوالے سے گوگل کی تردید بھی قابل غور بات ہے۔
گوگل کے مطابق ڈیشڈ گرے لائنز متنازعہ حدود کو ظاہر کرتی ہیں۔ اسی طرح کی جھوٹی پوسٹس فلپائن، کینیا اور سعودی عرب میں مقیم صارفین کی جانب سے فیس بک پر مختلف جگہ شئیر کی گئیں۔
اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، جنگ کا آغاز فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر غیر معمولی حملے سے ہوا جس کے نتیجے میں 1,195 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر اقتدار علاقے کے وزیرِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 38,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
گوگل کے ترجمان نے 9 جولائی 2024 کو ایک ای میل کے ذریعے اے ایف پی کو بتایا کہ فلسطین کے نقشے کو گوگل میپس سے ہٹانے کی خبریں بے بنیاد ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوگل میپس پر ”فلسطین“ سرچ کرنے سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے لیبل کے ساتھ علاقے کا نقشہ دکھایا جائے گا کیونکہ اس کے علاقوں پر بین الاقوامی اداروں میں کوئی واضح اتفاقِ رائے نہیں ہے۔
ترجمان گوگل نے یہ بھی کہا کہ گوگل اپنے نقشوں پر متنازعہ علاقوں کو معروضی طور پر ظاہر کرنے کے لیے پرعزم ہے، جو وہ عالمی کارٹوگرافک حکام کے ڈیٹا سے مشورہ کرکے اور کسی بھی متنازع سرحدوں کو ڈیشڈ گرے لائن کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نقشوں پر ’فلسطین‘ کا نام عام طور پر اسرائیلی ریاست کے قیام سے قبل کے تاریخی فلسطین سے منسلک ہوتا ہے۔