مسلم لیگ (ن) کے رہنما، ممبر قومی اسمبلی اور مشیر وزارت قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ فون ٹیپنگ اس وقت کی اشد ضرورت ہے، اس سے حالیہ دہشتگرد حملے کی تحقیقات میں بھی مدد ملے گی۔
بیرسٹر عقیل ملک نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کی جانب سے آئی ایس آئی کو فون ٹیپنگ کی اجازت دئے جانے پر اپنے ان خیالات کا اظہار کیا۔
فون ٹیپنگ کا کوئی قانون موجود نہیں، جو ہو رہا ہے وہ غیرقانونی ہے، جسٹس بابر ستار
پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے بھی شرکت کی، ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے 2013 کے قانون میں سب کچھ موجود ہے، ان کا مقصد صرف آپ کو اور مجھے ہراساں کرنا ہے۔
عمر ایوب کا آئی ایس آئی کو فون ٹیپنگ کی اجازت کا نوٹیفکیشن چیلنج کرنے اعلان
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں حیران ہوں انہوں نے آئی ایس آئی کے ایک گریڈ 18 کے افسر کو اختیار کیسے دے دیا کہ وہ جائے اور آپ کی اور میری کال سننا شروع کردے، اس کو کسی بڑے افسر کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے کسی عدالت میں جانے کی ضرورت نہیں ہے، وہ جو مرضہ کرتا پھرے ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے۔
حساس ادارے کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 2013 کے قانون میں ایک جامع نظام دیا گیا ہے، پہلے آپ نے وزیر داخلہ سے اجازت لینی ہوتی ہے پھر ہائیکورٹ کے جج سامنے معاملہ رکھنا ہے اور پھر صرف چھ دن کی اجازت مل سکتی ہے، اور اگر آپ اس مواد کی تشہیر کرتے ہیں اس کا غلط استعمال کرتے ہیں تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس فون ٹیپنگ کا بنیادی مقصد جیوفینسنگ ہے، تاہم، اس کی تفصیلات مجھے بتانے کی اجازت نہیں ہے۔