’میرے والد ریڈیو اور پرانے گرامو فون مرمت کرنے کا کام کرتے تھے تب سے مجھے پرانے آلات موسیقی سنبھال رکھنے کا شوق ہوا اور اب میرے پاس سو سال پرانے گرامو فون اور دیگر آلات موسیقی محفوظ ہیں۔‘
یہ کہنا ہے پشاور میں آلات موسیقی کے شوقین پرنس ماہر کا جنہوں نے نہ صرف سو سال پرانا گرامو فون بلکہ دیگر آلات موسیقی بھی سنبھال رکھے ہیں۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پرنس ماہر اللہ نے بتایا کہ پرانے گرامو فون کی خاصیت یہ ہے کہ دور جدید میں بھی وہ بغیر بجلی کے چلتے ہیں، میں جب چاہوں اس میں اپنی پسند کا ریکارڈ (کیسٹ) لگا کر موسیقی سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔
پرنس ماہر اللہ کے بقول پرانے ریڈیو، گرامو فون سمیت ان کے ساتھ آٹھ ہزار کے قریب پرانے دور میں ریکارڈ گئے کیسٹ محفوظ ہیں جس میں پشتو، اردو، پنجابی اور دیگر زبانوں کے لازول گیت محفوظ ہیں۔
پشاور کے تحصیل گھور گھٹری میں واقع پرنس ماہر اللہ کی چھوٹی سی دکان میں زمانہ قدیم کے پرانے آلات موسیقی، ریکارڈز اور اینٹک پڑے ہیں، جب بھی کوئی اس دکان کا وزٹ کرتا ہے تو پرنس ماہر اللہ نہ صرف ان قدیم چیزوں کے بارے میں بتاتے ہیں بلکہ ہاتھوں سے گرامو فون کی چابی گھما کر اس پر ریکارڈ کیسٹ میں محفوظ موسیقی سناتے ہیں جس وہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔
پرنس ماہر اللہ کا کہنا ہے کہ وہ پرانے آلات موسیقی محفوظ کر نئے نسل کو اپنے ماضی سے باخبر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ اکثر اوقات انہیں مختلف یونیورسٹیز ایگزبیشن میں بھی مدعو کرتی ہیں جہاں وہ ناصرف طلبہ و طالبات کو گرامو فون کے بارے میں بتاتے ہیں بلکہ نوجوان کو یہ ترغیب بھی دیتے ہیں کہ وہ اپنے علاقوں میں پرانے آلات کی دیکھ بھال کرکے انہیں محفوظ رکھیں تاکہ تاریخ زندہ رہے۔