پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی دفعہ چیف جسٹس کو بولا کہ وہ ہمارے کیسز سے خود کو الگ کر دیں، ہمیں یقین ہے نہ عامر فاروق سے اور نہ قاضی فائز عیسیٰ سے انصاف ملے گا، دونوں کا رویہ بھی ایک جیسا ہے۔ جب کہ خالد خورشید نے کہا کہ محرم کے بعد پی ٹی آئی والے ہر صورت باہر نکلیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن نے عدلیہ پر الزامات عائد کردیے، کہا کہ پاکستان کی عدالتیں اس وقت کس طریقے سے کنڈکٹ کر رہی ہیں، نیب ترمیمی بل کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے، بانی چیئرمین کی جانب سے اس حوالے سے خط لکھا گیا ہے، دونوں ججز نے ہمارے کیسز سے خود کو الگ نہیں کیا۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پہلی دفعہ تحریری طور پر لکھا ہے، بانی چیئرمین کے خط میں جسٹس گلزار کے فیصلے کا ریفرنس بھی دیا ہے، چیف جسٹس پرعدم اعتماد کی بہت ساری وجوہات ہیں۔ جسٹس گلزار نے 5 رکنی بینچ میں جسٹس قاضی فائز کو کہا کہ آپ بانی پی ٹی آئی کے کیسز کا حصہ نہ بنیں۔ ’بلے کا نشان جس بینچ نے واپس لیا اس کی بھی سربراہی قاضی فائز عیسی کررہے تھے، ان کی جانب سے انصاف کا قتل کیا گیا‘۔ مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس میں بھی ایسے ریمارکس دیے گئے، قاضی فائز عیسیٰ اس کیس میں اکیلے جج ہیں جو الیکشن کمیشن کو ڈیفنڈ کرتے رہے۔
اسٹیبلشمنٹ پاکستان کو بچانا چاہتی ہے تو شفاف انتخابات ہی حل ہے، عمران خان
ترجمان پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہم نے ریویو پٹیشن فائل کی لیکن ’آج کےلیے چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے دی، قاضی فائز عیسی نے آؤٹ آف دی وے جاکر برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا۔ عدالتی کارروائیوں کے دوران قاضی فائزعیسی نے اکثر 9 مئی واقعات میں پی ٹی آئی پر تنقید کی‘۔ بانی پی ٹی آئی کے نیب ترمیمی بل کیس میں لائیو اسٹریم نہ کیا گیا، ’قاضی فائز عیسی کی بیگم نے بھی بانی پی ٹی آئی کے خلاف باتیں کیں، انہوں نے عمران خان کی منی ٹریل کے بارے میں شکوک و شہبات کا اظہار کیا‘۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف خالد خورشید نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فون ٹیپنگ کوئی وزیراعلیٰ نہیں کرتا، ایجنسیز یہ کام کرتی ہیں، ان کی جانب سے اس کام کو قانونی شکل دی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مریم نواز کہہ رہی تھی کہ میری نجی بات کو آپ نے ریکارڈ کیوں کیا، ’خواجہ آصف بے شرم آدمی کو شرم آنی چاہیے‘، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ یہ ریکارڈنگز حکومت کرتی ہے، یہ ریکارڈنگز کون کرتا ہے سب کو پتہ ہے۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سماعت: ’پرویز خٹک کے بیان کے دوران عمران خان مسکراتے رہے‘
ان کا کہنا تھا کہ دو دن پہلے میں پریس کلب سے گزر رہا تھا، مذہبی جماعت کا دھرنا تھا کسی نے کوئی چھاپہ نہیں مارا، جماعت اسلامی نے ریڈ زون میں دھرنا دیا کوئی مقدمہ نہ ہوا، ہم لڑ کر بھی وہ (اسلام آباد) جلسہ کر سکتے تھے۔
خالد خورشید نے کہا کہ تنظیم کی میٹنگ 30 بندوں کی ہو رہی تھی اور چھاپے مارے گئے، پتہ نہیں کہاں سے ڈھونڈ کر صوبوں کے آئی جیز لگائے ہیں، جس دن ہمارا یہ لاوا پھٹ گیا نہ آپ کی حکومت رہنی ہے نہ کچھ اور۔
ان کا کہنا تھا کہ نظریاتی کا ٹکٹ لیا گیا تو اس کو بھی اغوا کیا گیا، تمام عدلیہ، پولیس سب کو کہہ رہے ہیں ایک سال سے ہمیں کوئی این او سی نہیں دیا، اب ہمیں تمہارے کسی این او سی کی ضرورت نہیںہم تمہاری باطل رٹ کو کسی صورت نہیں مانیں گے، محرم کے بعد پی ٹی آئی والے ہر صورت باہر نکلیں گے۔