خیبرپختونخوا کے دوسرے بڑے ہسپتال ”خیبر ٹیچنگ ہاسپٹل“ میں علاج کے دوران نااہلی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں گائنی کی مریضہ کے پیٹ میں تولیہ چھوڑ دیا گیا، آج نیوز نے معاملہ اٹھایا تو حکومت حرکت میں آگئی۔
سنگین لاپرواہی کا یہ واقعہ پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں گائنی کی مریضہ چترال سے تعلق رکھنے والی زارا بی بی کے ساتھ پیش آیا، جو کہ خود بھی محکمہ صحت کی ملازمہ ہیں اور پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں بطور نرس کام کرتی ہیں۔
متاثرہ خاتون زارا بی بی کو 25 جون کو ڈیلیوری کے غرض سے خیبر ٹیچنگ ہسپتال لایا گیا جہاں گائنی وارڈ میں ان کو داخل کرلیا گیا اور اگلے دن 26 جون کو آپریشن سے ان کو بیٹی ہوئی۔
متاثرہ خاتون کے شوہر اکبر علی نے آج نیوز کو بتایا کے دو دن ہسپتال میں رہنے کے بعد ہمیں ڈسچارج کردیا گیا اور ہم گھر آگئے۔
متاثرہ مریضہ کو پیٹ میں شدید درد کے ساتھ بخار کی شکایت پر اکبر علی نے ہسپتال میں گائنی وارڈ سے رابطہ کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ڈیلیوری سے بعد یہ چیزیں نارمل ہیں دوائی سے ٹھیک ہوجائیں گی۔
اکبر علی نے بتایا کہ یکم جولائی کو پیٹ میں شدید درد کی شکایت پر رات دو بجے زارا کو خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی ایمرجنسی لے جایا گیا۔
ایکسرے اور الٹراساؤنڈ کروایا تو گائنی وارڈ نے دوبارہ مریضہ کو کلئیر قرار دیتے ہوئے گھر بھیج دیا، 4 جولائی کو ٹانکے کھلوانے ہسپتال گئے اور دوبارہ درد کی شکایت کی تو ہمیں ایک بار پھر تسلی دیتے ہوئے گاؤں (چترال) جانے کی اجازت بھی دے دی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ درد میں آرام نہ آنے کی صورت میں 6 جولائی کو شدید درد کی شکایت میں مریضہ کو خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی بجائے پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لے جایا گیا اور الٹراساؤنڈ سمیت دیگر ٹیسٹ کروائے تو پھیپھڑوں میں پانی کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد کے ٹی ایچ کے گائنی وارڈ والوں کو دکھائی تو ہمیں سینے کے ڈاکٹر کی طرف ریفر کردیا، لیکن مسلسل درد کی شکایت پر 8 جولائی کو سرجیکل وارڈ میں دوبارہ داخل کروایا اور ایکسرے، الٹراساؤنڈ اور سی ٹی سکین ٹیسٹ ہسپتال سے کروانے کی بجائے باہر سے کروائے گئے تو پیٹ کے اندر کسی چیز کے ہونے کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد 9 جولائی کو دوبارہ سرجری کرکے پیٹ میں رہ جانے والا تولیہ نکال لیا گیا، تاہم مریضہ اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
مریضہ زارا بی بی خود ایک نرس ہیں اور پشاور ایسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ملازمت کرتی ہیں۔
متاثرہ خاتون کے شوہر نے الزام عائد کیا کہ ہسپتال کے ٹیسٹ بھی قابل اعتماد نہیں کیونکہ ہسپتال میں متعدد بار ٹیسٹ کروانے پر کلئیر آئے جبکہ پرائیویٹ ٹیسٹوں میں مسئلے کی تشخیص ہوئی۔
آج نیوز کی خبر پر حکومت حرکت میں آئی اور وزیر صحت خیبرپختونخوا قاسم علی شاہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
دوسری جانب پندرہ روز بعد سرجری کے زریعے تولیہ تو نکال لیا گیا تاہم گائنی وارڈ اب بھی اپنی غلطی ماننے کو تیار نہیں جو صوبے میں شعبہ صحت کی نااہلی کا ثبوت ہے۔