لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو گوجرنوالہ میں 9 مئی کے مقدمے میں ڈسچارج کر دیاجبکہ صنم جاوید اب تک تمام مقدمات یا تو بری یا پھر ضمانت پر رہا ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے صنم جاوید کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ صنم جاوید پر یہ 11واں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور باقی تمام مقدمات میں صنم جاوید یا تو ضمانتوں پر ہیں یا وہ مقدمات سے ڈسچارج ہو چکے ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ یہ مقدمہ گوجرانوالہ میں جھوٹا اور بے بنیاد ہے اور سیاسی انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لہذا صنم جاوید کو جسمانی ریمانڈ پر بھجوانے کا فیصلہ کلعدم قرار دے کر مقدمے سے ہی ڈسچارج کیا جائے۔
عدالت نے عالیہ حمزہ، صنم جاوید کی رہائی کا حکم دے دیا
دوران سماعت سرکاری وکیل اپنے دلائل سے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔
اس موقع پر 2 رکنی بینچ نے استفسار کیا کہ کیا صنم جاوید کسی اور مقدمے میں نامزد ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ صنم جاوید پر اور کوئی مقد مہ درج نہیں۔
جس کے بعد عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد صنم جاوید کو گجرانوالہ کے 9 مئی کے مقدمے میں ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا۔