سپریم کورٹ نے آبادی کے قریب اسٹون کریشنگ کو انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ انڈسٹری کو بند نہیں کرنا چاہتے لیکن انسانی جانوں کا معاملہ اہم ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اسٹون کریشنگ پلانٹس کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آبادی کے قریب پاور اسٹون کریشرز انسانی جان کے لیے خطرہ ہے، آبادی کے قریب پاور اسٹون کریشرز کو دوسری جگہ شفٹ کریں، خیبرپختونخوا میں اسٹون کریشنگ کا بڑا سنجیدہ ایشو ہے، ہمارے سامنے کیس تین اسٹون کریشرز کا ہے، ایسے سینکڑوں پاور کریشرز ہیں جو آبادی کے قریب ہے۔
وکیل پاور کریشرز اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں کمیشن رپورٹ کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے، استدعا ہے کہ کیس کو محرم کے بعد رکھا جائے جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ محرم کی بات ہے تو پھر کیس کا فیصلہ جلدی ہونا چاہیئے۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا اور وکیل اسٹون کریشنز کو کل تک کی مہلت دیتے ہوے حکم لکھوایا کہ کل اسٹون کریشرز کے وکیل نہ آئے تو کمیشن رپورٹ پر فیصلہ کردیں گے۔