امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، امریکا طالبان کو سپورٹ نہیں کرتا، واضح کر چکے ہیں کہ طالبان کو فنڈنگ نہیں کرتے، طالبان کی نام نہاد اخلاقیات کا زبردستی نفاذ افغان عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، افغان عوام کے ساتھ طالبان کے سلوک پر کڑی نظر ہے۔
وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے، خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفاد رکھتے ہیں، پاکستان کےساتھ باقاعدگی سے کام کررہے ہیں،
ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا طالبان کو سپورٹ نہیں کرتا، واضح کرچکے ہیں کہ طالبان کو فنڈنگ نہیں کرتے۔
میتھیو ملر نے مزید کہا ہے کہ یو این نے افغانستان میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اور افغانستان میں نام نہاد اخلاقی نگرانی پر رپورٹ جاری کی ہے، طالبان کی نام نہاد اخلاقیات کا غیر متوقع اور من مانی نفاذ افغان عوام کے انسانی حقوق کو مجروح کرتا ہے۔
پرتشدد کارروائیوں، جلاؤ گھیراؤ کی مخالفت کرتے ہیں، 9 مئی واقعات پر امریکہ کا جواب
ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کے ساتھ طالبان کے سلوک خصوصاً خواتین کے ساتھ ہونے والے سلوک پر کڑی نظر ہے، توقع ہے طالبان افغان عوام، عالمی برادری کو اپنی یقین دہانیوں کا احترام کریں گے، عالمی برادری کے ساتھ طالبان کے تعلقات کا انحصار ان کے اقدامات پر ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں پاکستان اور امریکا مشترکہ دلچسپی رکھتے ہیں، پاکستان کی عسکری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے باقاعدہ بات چیت جاری ہے، ہم دنیا بھر کے صحافیوں کے کام کی حمایت کرتے ہیں، اہم ہے کہ وہ اپنےکام کو محفوظ طریقے سے انجام دے سکیں۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان پر فضائی حملوں کا فیصلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ یہ پاکستان کو طے کرنا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کس طور کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی سیکیورٹی کو لاحق مسائل پاکستان ہی کو حل کرنے ہیں، اس حوالے سے تمام فیصلے بھی اُس کے اپنے ہوں گے۔
افغانستان دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، طالبان وعدے پورے کریں، امریکہ
میجر جنرل پیٹرک رائیڈر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حوالے سے پورے خطے میں تحفظات پائے جاتے ہیں، علاقائی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کاہ کہ پاکستان کے ساتھ ممکنہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے حوالے سے میں کوئی بات نہیں کہہ سکتا۔