پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں سپریم کورٹ کی تفصیلی فیصلے رائے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاہم تھوڑی تشنگی ابھی بھی ہے، ’سپریم کورٹ کو کہہ دینا چاہیے کہ وہ سزا غلط تھی‘۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران شازیہ مری نے کہا کہ چالیس برس سے زائد کا عرصہ گزر گیا شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلانے میں، کورٹ ٹرائل ہی درست نہیں تو اس کا فیصلہ بھی سیاہ تھا، شہید ذوالفقار بھٹو نے جمہوریت کے لیے جان دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، فل آرڈر کے بعد ان کےلیے ایوارڈ ہونا چاہئے، کسی نے اس کیس کو چیلنج نہیں کیا۔
آزادی صحافت کے ساتھ ہوں لیکن سوشل میڈیا میں گروپنگ نظر آتی ہے، صدر مملکت
ان کا کہنا تھا کہ ’آرڈر کے صفحہ اٹھارہ کے مطابق ری اوپننگ آف انویسٹی گیشن کا ذکر ہے، اس آرڈر کا پیپلز پارٹی خیر مقدم کرتی ہے، تھوڑی تشنگی ابھی بھی ہے اس سزا کو لے کر کیونکہ اس سزا کو بھی کالعدم قرار دینا چاہیے، سپریم کورٹ کو کہہ دینا چاہیے کہ وہ سزا غلط تھی‘۔
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی ہے، ہم نے قرداد میں سزا کو بھی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو سابق وزیر اعظم اور پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے تفصیلی رائے جاری کی تھی۔ جس میں کہا گیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے کا براہ راست فاٸدہ ضیاء الحق کو ہوا، اگر ذوالفقار بھٹو کو رہا کردیا جاتا تو وہ ضیاء الحق کیخلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلا سکتے تھے، بھٹو کیخلاف جب کیس چلایا گیا اس وقت عدالتوں کی آئینی حیثیت ہی نہیں تھی، ذوالفقار علی کیخلاف جب کیس چلایا گیا اس وقت ملک میں مارشل لاء تھا۔ ذوالفقار علی کیخلاف کوئی براہ راست شواہد موجود نہیں تھے، شفاف ٹراٸل کے بغیر معصوم شخص کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 48 صحفات پر مشتمل راے تحریر کی۔ جب کہ جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی اضافی نوٹ دیں گے۔ جبکہ جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس حسن اظہر رضوی صدارتی ریفرنس پر راے سے اتفاق کرتے ہیں اور اضافی نوٹ بھی لکھیں گے۔