فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے بجٹ پر قومی اسمبلی میں بحث سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بجٹ اجلاس میں 179 قانون سازوں نے تجاویز پر بحث میں حصہ لیا جبکہ اپوزیشن کے قانون سازوں نے بحث کیلئے 52 فیصد حصہ لیا۔
فافن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بجٹ پیش کرنے اور ایوان سے منظوری سمیت تقریباً 48 گھنٹے کارروائی ہوئی، جس می ں پیپلز پارٹی کے 40، ن لیگ کے 37 اور متحدہ قومی موومنٹ کے 18 ارکان نے بجٹ پر بحث کی، جبکہ 5، 5 جے یو آئی اور آزاد ارکان نے بھی بجٹ بحث میں حصہ لیا۔
200 یونٹ والے بجلی صارفین کو اگلے 3 ماہ کیلئے رعایت دے رہے ہیں، وزیراعظم
رپورٹ کے مطابق قانون سازون نے تقریروں میں بجٹ تجاویز پر تنقیدی خیالات کا اظہار کیا، تنقید حکومتی اور اپوزیشن بینچوں دونوں اطراف سے کی گئی۔
اس کے علاوہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کل بجٹ کی کارروائی کے دو فیصد پر محیط تھی جبکہ اپوزیشن کے قانون سازوں نے 422 کٹوتی تحریکیں پیش کیں اور اپوزیشن کی تمام کٹوتی کی تحریکیں ناکام ہوگئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اضافی گرانٹس 23-2022 اور 24-2023 بغیر کسی بحث کی منظوری کی گئیں، ایوان نے مقررہ قانون سازی کا طریقہ کار معطل کرکے پانچ سرکاری بل منظور کیے جبکہ بجٹ سیشن میں تین قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔
حکومت نے 200 یونٹ والے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ واپس لے لیا
رپورٹ میں کہا گیا کہ موجودہ مالی سال کیلئے 103 مطالبات زر بغیر کسی کٹوتی تحریک کے منظور کرلئے گئے، وزیراعظم اور وزرا نے بجٹ اجلاس میں کم از کم نو یقین دہانیاں کروائیں۔