اسلام آباد ہائیکورٹ نے سُنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سُنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے حامد رضا کا نام پروویشنل نیشنل آئیڈینٹی فکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ پی این آئی ایل کیا ہوتی ہے؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن پر پی این آئی ایل لسٹ کا قانون بنایا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن پر قانون بن سکتا ہے؟ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا ایسا کونسا احتیار ہے؟ ڈائریکشن تھی تو بھی حکومت نے دیکھنا تھا کہ کس قانون کے تحت کر سکتے ہیں، ایس آر او کے مطابق تو 2 ماہ سے زیادہ نام اس لسٹ میں نہیں رہ سکتا۔
فواد چوہدری پر سفری پابندی: وزارت داخلہ کے نمائندے اسلام آباد ہائیکورٹ طلب
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ تو یہ ایس آر او پڑھ کر خود ہی پھنس گئے ہیں، 60 دن گزرنے کے بعد آپ نے نام لسٹ میں کیسے رکھا ہوا ہے؟
اس پر اسسٹنت ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ پولیس سے رپورٹ لی، وہ کہتے ہیں کہ نام لسٹ پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں، جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ جب قانون کہتا ہے کہ نام 60 دن سے زائد نہیں رہ سکتا تو آپ نے نکالا کیوں نہیں؟ تنگ کرنے کے لیے نام لسٹ سے نہیں نکالا؟ فضول جواب دیں گے تو میں ابھی توہینِ عدالت میں جیل بھیج دوں گا، آپ لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ معذرت لیکن میں اتھارٹی نہیں ہوں، جس پر چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ایف آئی اے والے اپنے آپ کو بادشاہ سمجھتے ہیں کہ جو مرضی کر کے نکل جائیں، میں اس کیس پر فیصلہ دوں گا۔
پی ٹی آئی کا ہم سے اتحاد عمران خان کی رضا مندی سے ہوا، چیئرمین سنی اتحاد کونسل
یاد رہے کہ 4 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سیکریٹری داخلہ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹہ اٹارنی جنرل سے سوال کیا تھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ یہ باہر جا کر واپس نہیں آئیں گے؟ سیاسی لیڈر ہیں باہر گئے تو واپس آ جائیں گے، صرف تنگ کرنے کے لیے نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے۔