خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے چار افراد کو ایک سالہ مشن پر مصنوعی مریخ پر بھیجا۔ ان میں ایک میڈیکل آفیسر، ایک مشن اسپیشلسٹ اور دو دیگر تربیت یافتہ پروفیشنلز شامل تھے۔
یہ مشن ناسا کی وسیع تر اسٹریٹجکی کے تحت ایک نئے کا داغ بیل ڈالنے والا تجربہ تھا۔ ماہرین انسان کو مریخ پر آباد کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ناسا کے ادارے کریو ہیلتھ اینڈ پرفارمنس ایکسپلوریشن اینالوگ کا یہ مشن حال ہی میں مکمل ہوا ہے۔
مریخ کا ماحول پیش کرنے والی سِمیولیشن میں ان چاروں افراد نے ایک سال گزارا۔ یہ مصنوعی مریخ ہیوسٹن کے جانسن اسپیس سینٹر میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مجموعی رقبہ 1700 مربع فٹ تھا۔
مشن کے دوران چاروں افراد کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا رہا۔ انہوں نے سبزیاں اگائیں، کھانے تیار کیے، ورزش کی، مشینری کی مرمت کی اور چند سائنسی تجربات بھی کیے۔ اس مشن کا بنیادی مقصد انسان کو مریخ پر آباد ہونے کے لیے تیار کرنا تھا۔
اس تجربے سے حاصل شدہ نتائج کی روشنی میں دیکھا جائے گا کہ مریخ پر طویل وقت گزارنے والے خلا نوردوں کو کس نوعیت کے مسائل کا سامنا رہے گا اور وہ اُن سے کیسے نمٹیں گے۔
مصنوعی مریخ پر 378 دن کے قیام کے دوران مشن کے چاروں ارکان نے زمین سے بہت مختلف کششِ ثقل کے ساتھ چہل قدمی کی، رُک رُک کر گفتگو کی، آلات کی خرابی کی صورت میں اُنہیں درست کیا اور یہ سب کچھ انہوں نے خاصے کم وسائل کے ساتھ کیا۔ ایسے ہی دو اور مشن 2025 اور 2026 میں مکمل کیے جانے ہیں۔