لاہور ہائیکورٹ نے 600 کلو مردہ مرغی کا گوشت سپلائی کرنے والے ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے نوید طارق اور دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ درخواست گزاروں پر مردہ گوشت سپلائی کرنے کے سنگین الزامات ہیں، ایسے سنگین نوعیت کے معاملے کو نظر انداز کرنے سے شہریوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کا راستہ کھل جائے گا، ایسا گوشت کھانے سے کئی بیماریاں لگتی ہیں جو سالوں حتیٰ کہ موت تک چلتی ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ معلوم ہوا ہے کہ اس طرح کا گوشت مبینہ طور پر ریسٹورنٹس، دیگر کھانوں اور مشہور شوارما پوائنٹس پر بھی استعمال ہوتا ہے، صحت مند گوشت مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ میٹابولزم کو بڑھاتا ہے، ملزمان کی طرف سے کیا گیا اقدام معاشرے کی خلاف ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کے وکیل کے مطابق الزامات غلط ہیں، پندرہ بیس سال سے گوشت سپلائی ہو رہا ہے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق ملزمان نے نہ صرف غیر انسانی کام کیا بلکہ عوام الناس کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد پتا چلا ہے ملزمان ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ملزمان پر رواں سال سولہ مئی کو 600 کلو مردہ گوشت سپلائی کرنے کا مقدمہ تھانہ ٹھیکروالا فیصل آباد میں درج ہوا تھا۔