کراچی میں فائرنگ سے ڈی ایس پی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن علی رضا جاں بحق ہوگئے۔ بہادر پولیس افسر چوہدری اسلم شہید کے قریبی ساتھی تھے، لیاری گینگ وار سمیت دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں حصہ لے چکے ہیں جب کہ سی ٹی ڈی سمیت مختلف تھانوں کے ایس ایچ او بھی تعینات رہ چکے ہیں۔ وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
ایک نسبتا غیرمعروف دہشتگرد تنطیم نے نامعلوم مقام سے بیان جاری کرتے ہوئے ڈی ایس پی علی رضا پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اس سے قبل اس تنظیم نےسہراب گوٹھ میں پولیس اہلکارکے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
ڈی ایس پی علی رضا کی نمازجنازہ کل بعد نماز ظہر انچولی امام بارگاہ میں ادا کی جائے گی اور تدفین وادی حسین قبرستان میں کی جائے گی۔
ملزمان نے کریم آباد کے علاقے میں علی رضا کو نشانہ بنایا، گولی لگنے سے علی رضا شدید زخمی ہوئے، انھیں زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے جب کہ فائرنگ میں علاقے کا سکیورٹی گارڈ زخمی ہوا جو اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
ڈی ایس پی علی رضا کے ساتھ فائرنگ کا نشانہ بننے والا سکیورٹی گارڈ وقار اپارٹمنٹ کا گارڈ تھا جسے تین گولیاں لگی تھیں، جب حملہ ہوا تو وقار بلڈنگ میں سکیورٹی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا۔
عینی شاہد کے مطابق سی ٹی ڈی افسر پر فائرنگ موٹرسائیکل پر سوار دو ملزمان نے کی۔ ان افراد نے ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے، علی رضا گاڑی سے اتر کر گیٹ کی طرف آئے تو ملزمان نے فائرنگ کردی تھی، تین گولیاں علی رضا کو اور تین گارڈ کو لگیں۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعہ کا نوٹس لیا، انھوں نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور ایس ایس پی سینٹرل سے رپورٹ طلب کرلی ہے، وزیرداخلہ نے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قاتلوں کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ڈی ایس پی علی رضا کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، سندھ پولیس کے لیے ان کی خدمات کو سراہتے ہیں۔ شہید علی رضا قتل کی تفتیش کو جلد مکمل کیا جائے، اور تفتیش کے لیے قابل افسر کو مقرر کیا جائے۔
واقعے کے بعد جائے وقوعہ پر اعلیٰ افسران اور کرائم سین یونٹ پہنچا اور نائن ایم ایم کے گیارہ خول برآمد کیے گئے۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے علی رضا کو ٹارگٹ کرکے سر میں گولیاں ماریں، جس جگہ نشانہ بنایا گیا وہاں علی رضا روزانہ آتے تھے۔ ڈی ایس پی جیسے ہی شکیل کارپوریشن میں داخل ہوئے ان پر فائرنگ کردی گئی۔
لاہور : 13 سالہ گھریلو ملزمہ پر 3 روز تک تشدد، گھر کا مالک گرفتار
بتایا جاتا ہے کہ علی رضا، پولیس افسر چوہدری اسلم شہید کے قریبی ساتھی تھے۔ علی رضا نے لیاری گینگ وار اور دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا تھا، علی رضا سی ٹی ڈی سمیت مختلف تھانوں کے ایس ایچ او بھی تعینات رہ چکے تھے۔
ناران کاغان جانیوالے ایک ہی خاندان کے لاپتہ 9 افراد ایف آئی اے کو مطلوب تھے، پولیس
پولیس کے مطابق علی رضا اپنے دوستوں کے پاس شام میں آکر بیٹھا کرتے تھے، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی اپنے ساتھ سکیورٹی گارڈ نہیں رکھتے تھے، زخمی ہونے والا سکیورٹی گارڈ علاقے کا ہے، جسے تین گولیاں لگیں۔ واقعے کی کوئی سی سی ٹی وی سامنے نہیں آئی، موٹر سائیکل پر دو مسلح ملزمان تھے جنہوں نے ٹارگٹ کیا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے، ہم اس کا بدلہ لیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دو بندے تھے، جنہوں نے گیارہ فائر کئے ہیں، واقعہ کے حوالے سے کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔
ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے تمام افسران کو دھکمیاں ملتی ہیں، جو کوئی بھی اس میں ملوث ہے اس کو چھوڑیں گے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ علی رضا کی گاڑی بم پروف تھی، جہاں واقعہ ہوا ہے یہاں ان کا آفس بھی تھا، ان کی بچپن سے جوانی یہیں گزری ہے، ان کے یہاں دوست ہیں سامنے ان کی رہائش تھی جہاں علی رضا آئے تھے۔
آصف اعجاز چیخ نے کہا کہ علی رضا کی خدمات بہت زیادہ ہیں، تھریٹس تو سی ٹی ڈی کے تمام افسروں کو ہیں، سیکیورٹی بھی دی ہوئی تھی لیکن واقعہ کے وقت وہ تنہا تھے، ان کی گاڑی بلٹ پروف اور بم پروف تھی۔