Aaj Logo

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2024 08:06pm

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کے گھر پر پولیس کا چھاپہ، ’پنجاب اور وفاق میری گرفتاری کیلئے بے تاب ہے‘

میانوالی پولیس نے اسلام آباد پولیس کے ہمراہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گھر پر چھاپہ مارا تاہم دہشت گردی کے مقدمے میں مطلوب عمر ایوب گھر پر نہ ہونے کے باعث گرفتار نہ ہو سکے۔

میانوالی پولیس نے اسلام آباد پولیس کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب کی ایف 10 والی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔

عمر ایوب گھر پرموجود نہ ہونے کے باعث گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی جبکہ پولیس کو عمر ایوب دہشت گردی کے مقدمے میں مطلوب ہیں۔

واضح رہے کہ پولیس کو عمر ایوب انسداد دہشت گردی کے مقدمے میں مطلوب ہیں، سرگودھا انسداد دہشت گردی عدالت نے عمر ایوب کے وارنٹ جاری کیے۔

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی مسترد کردیا، شیر افضل کے ٹوئٹ کا نوٹس

عمران خان کی عمر ایوب کو پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کے عہدے پر کام جاری رکھنے کی ہدایت

قومی اسمبلی میں قائد احزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ پنجاب اور وفاقی حکومت میری گرفتاری کے لیے بے تاب ہے، کسی بھی اپوزیشن رہنما کو گرفتار کرنا ہو تو اسپیکر کو بتانا ہوتا ہے۔

بڑے محکموں کو صوبے کی سطح سے بہتر انداز میں چلانا ناممکن ہے، اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں، علی امین

سوشل میڈیا پر پیغام میں عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ سرگودھا کی انسداد دہشتگردی عدالت نے میرے وارنٹ جاری کیے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں واقع میرے گھر پر اسلام آباد اور میانوالی پولیس نے چھاپے مارے ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ فارم 47 والی وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور ایجنسیاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی گرفتاری کے لیے بہت بے چین ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ واضح کر دوں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وزیراعظم بننے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

عمر ایوب نے کہا کہ وہ بلا شبہ ثابت کریں گے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنی قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ حکومت اتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہے، شہبازشریف کی حکومت اور ایجنسیاں سرگودھا کے واقعہ پر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، حکومت آواز دبانے کیلئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی اپوزیشن رہنما کو گرفتار کرنا ہو تو اسپیکر کو بتانا ہوتا ہے۔

Read Comments