سعودی عرب نے اپنی معیشت اور ساکھ کو فروغ دینے کے لیے دنیا بھر سے انتہائی باصلاحیت اور غیر معمولی مہارت کے حامل پروفیشنلز کو شہریت دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت سعودی شہریت پانے والوں میں پاکستان سے آبائی تعلق کے حامل معروف سائنس دان ڈاکٹر محمود خان بھی شامل ہیں۔
سعودی حکومت دنیا بھر سے باصلاحیت کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔ وژن 2030 کے زیرِ عنوان شروع یے گئے اس پروگرام کا ایک بنیادی مقصد ثقافتی اور معاشرتی تنوع کے حوالے سے توازن بھی پیدا کرنا ہے۔
تعلیم و صحتِ عامہ، کھیلوں، سائنس اور ٹیکنالوجی اور فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کو سعودی شہریت کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی دعوت دی گئی ہے۔ اس حوالے سے نومبر 2021 میں ایک شاہی فرمان جاری کیا گیا تھا۔
سعودی نیوز پورٹل ارغام کے مطابق ڈاکٹر محمود خان نے انگلینڈ کی لِور پول یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول سے تعلیم پائی اور سند حاصل کی۔
ڈاکٹر محمود خان نے بہت سے کارپوریٹ اداروں میں خدمات انجام دی ہیں۔ وہ پیپسی کمپنی میں گلوبل ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے وائس چیئرمین اور چیف سائنٹیفک آفیسر رہ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے ٹیکیڈا فارماسیوٹیکلز میں گلوبل ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ سینٹر کے صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔
ڈاکٹر محمود خان نے اوپن سلیکون ویلی کو بتایا کہ میں انگلینڈ میں پلا بڑھا ہوں۔ کبھی پاکستان میں پرورش پانے کا موقف نہیں ملا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔
ڈاکٹر محمود خان اس وقت سعودی دارالحکومت ریاض میں قائم تنظیم ہیوولیوشن فاؤنڈیشن کے سی ای او ہیں۔ یہ تنظیم صحتِ عامہ سے متعلق علوم و فنون کی ترویج کے لیے بایو ٹیکنالوجی کے شعبے کو تحقیق کے لیے امداد بھی دیتی ہے اور سرمایہ کاری بھی کرتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ڈاکٹر محمود خان نے میو کلینک میں ذیابیطس، اینڈو کرائنولوجی اور تغذیہ سے متعلق علمی پروگرامز بھی چلائے ہیں۔
سعودی عرب کے خصوصی پروگرام کے تحت شہریت پانے والوں میں ارغام کے سی ای او اسلام زوین، کے اے یو ایس ٹی کی بانی رکن نوین خشاب، نُون کے سی ای او فراز خالد، کنگ عبداللہ اسپیشلائزڈ چلڈرنز ہاسپٹل کے چیف پیڈیاٹرک نیورو سرجری ڈاکٹر معتصم عزوبی، mawdoo3.com کے سی ای او رامی قواسمی اور بی آئی ایم وینچرز کے پارٹنر احمد مرغانی شامل ہیں۔