باشعور قومیں اپنے بچوں کا کس حد تک خیال رکھتی ہیں اس کا اندازہ ایک امریکی عدالت کی طرف سے سُنائے جانے والے فیصلے سے لگایا جاسکتا ہے۔ ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کی عدالت نے ایک شخص کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس پر اپنی گرل فرینڈ کے بچوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنے کا الزام ثابت ہوگیا تھا۔
45 سالہ وکٹر پراڈو نے اپنے گھر میں گرل فرینڈ اور اُس کے بچوں کی رہائش قبول کی تھی۔ بچوں کی عمریں تب تین اور چار سال تھیں۔ یہ کیس 2020 کا ہے۔ ایک پڑوسی کی شکایت اور گواہی پر چائلڈ پروٹیکٹو سروس نے کارروائی کی اور مئی 2020 میں بچوں کو ٹیکساس چلڈرن ہاسپٹل کی نگرانی میں دے دیا گیا۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ بچے ہمارے ملک کا اصل اثاثہ ہیں اس لیے اُن کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور اُن سے روا رکھی جانے والی کوئی بھی زیادتی کسی صورت معاف نہیں کی جاسکتی۔
علاج کیلئے پیسے نہ ہونے پر والد نے 15 دن کی بچی کو زندہ دفن کردیا
وکٹر پراڈو کی گرل فرینڈ ملازمت پیشہ تھی۔ وہ جب آفس جاتی تھی تب بچوں کو وکٹر کی نگرنای میں چھوڑتی تھی۔ اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لیے وکٹر بچوں کو اکثر بھوکا رکھتا تھا تاکہ وہ بار بار ٹوائلیٹ جانے کی ضد نہ کریں۔ مسلسل بھوکا رکھے جانے پر بچوں کی حالت بگڑ گئی۔
ٹیکساس چلڈرن ہاسپٹل کے عملے نے بتایا کہ بھوکا رکھے جانے کے نتیجے میں بچوں کی ہڈیاں انتہائی کمزور ہوگئیں۔ لڑکے کی بعض ہڈیاں ٹوٹ بھی گئیں جبکہ لڑکی کی آنتیں انتہائی کمزور ہوگئیں۔ تین اور چار سال کی عمر کے دونوں بچوں کے دماغ بھی بُری طرح متاثر ہوئے۔
ٹیکساس کی ہیرس کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کِم اوگ نے عدالت کو بتایا کہ وکٹر دونوں بچوں کو مارتا بھی تھا اور اکثر باندھ کر بھی رکھتا تھا تاکہ اُن کی نقل و حرکت کی نگرانی کے جھنجھٹ سے جان چُھوٹ جائے۔
کِم اوگ کا کہنا تھا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں۔ قوم کا مدار اُن پر ہے۔ وہی ہمارا اصل اثاثہ ہیں اس لیے اُن کے معاملے میں کوئی بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جانی چاہیے۔