راولاکوٹ میں جیل سے گزشتہ دنوں فرار ہونے والے 18 قیدیوں میں سے مزید ایک کو پکڑ لیا گیا، جس کے بعد دوبارہ گرفتار قیدیوں کی تعداد 4 ہوگئی ہے۔
ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے والا قیدی مکرم بھی دوبارہ قانون کے شکنجے میں آگیا، ایس ایس پی پونچھ راولاکوٹ محمد ریاض مغل کی سربراہی میں پولیس نے کامیاب ریڈ کرکے چوتھے قیدی کو پکڑا۔ مکرم کو دفعہ 377 میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
30 جون کو ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ سے 18 قیدی فرار ہوگئے تھے جبکہ ایک قیدی گولی لگنے سے ہلاک ھو گیا تھا، جیل سے فرار ہونے والے مزید قیدیوں کی گرفتاری کے لیے پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔
خیال رہے کہ 4 جولائی کو بھی جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں میں سے 3 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں نعمان، عثمان اورفیضان شامل ہیں، انھیں جنگل سے گرفتارکیا گیا۔
واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے مفرور قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کیلئے انعام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات نے تیس مئی کو رجسٹرار ہائی کورٹ کو خط لکھا تھا جس میں ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ کو خطرناک قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے امکانات کے پیش نظر انتہائی غیر محفوظ قرار دیا تھا۔
اس کے باجود جیل کی سکیورٹی کیوں نہیں بڑھائی گئی یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ ممکنہ طور پر سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ پیش آیا۔
خط میں لکھا گیا تھا کہ غازی شہزاد، محمد ایاز، تیمور ممتاز خطرناک قیدی ہیں، تینوں خطرناک قیدیوں کو دوسری جیل منتقل کیا جائے، ڈسٹرکٹ جیل کی عمارت بوسیدہ اور پرانی ہے، جیل عمارت کے باہر کوئی حفاظتی دیوار بھی نہیں، جبک مصروف ترین شاہراہ بھی جیل کے باہر سے گزرتی ہے۔
اس حوالے سے خط میں کہا گیا تھا کہ جیل کا مرکزی دروازہ بھی سڑک پر کھلتا ہے، جیل دہشتگردوں کو رکھنے کے قابل نہیں ہے، ملزمان شاطر، خطرناک اور ذہین ہیں، یہ ملزمان بھاگنے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔