بھارت میں آئے روز ایسے کئی واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جو کہ سوشل میڈیا صارفین کو بھی حیران کر دیتے ہیں، ان دنوں بھارتی اسکول کی پرنسپل اپنی زد کی وجہ سے وائرل ہوگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے پرایاگراج کے بشپ جانسن گرلز اسکول میں اس وقت ڈرامائی صورتحال پیدا ہوگئی جب اسکول پرنسپل نے اپنے تبادلے کا سن کر بطور احتجاج کرسی چھوڑنے سے ہی انکار کر دیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اساتذہ سمیت اعلیٰ حکام کی جانب سے پرنسپل کے آفس میں گھس کر انہیں ہٹانے کی کوشش کی جا رہی تھی جبکہ پرنسپل مزاحمت کرتے ہوئے کرسی سے چپکی ہوئی تھیں۔
خاتون پرنسپل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہیں جبرا تبدیل کیا جا رہا ہے، دوسری جانب ڈیوسیس برائے لکھنؤ بشپ مؤرس ایڈگر ڈین کی جانب سے کہنا تھا کہ خاتون پرنسپل پر پرچے لیک کرنے اور ڈھائی کروڑ کی کرپشن کا الزام تھا۔
جبکہ بشپ ڈین کے مطابق اس حوالے سے ادارے کے اسٹاف ممبر کو بھی اسپیشل ٹاسک فورس کی جانب سے گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی فوجی کو خاتون کے سامنے نازیبا حرکت کرنا مہنگی پڑ گئی
خاتون پرنسپل پارول بلدیو کی متبادل کے طور پر شرلے ماسے کو پرنسپل تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دروازے کھلتے ہی چند اساتذہ کی جانب سے دھکے دیتے ہوئے خاتون پرنسپل کو آفس سے باہر نکال دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون پرنسپل کو مرد وکلاء کی جانب سے ہراساں بھی کیا گیا اور ان کا فون بھی چھیننے کی کوشش کی گئی، جبکہ انہیں کرسی سمیت آفس سے باہر لے گئے۔