سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے نئی جماعت عوام پاکستان پارٹی لانچ کردی۔ شاہد خاقان کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں میں موجود لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں، حکمرانوں کو کسی چیز کی پرواہ نہیں ہے، دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا۔ ”عوام پاکستان پارٹی“ روایتی جماعت نہیں، ایک سوچ ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں آج بھی وزارتیں بھی مل سکتی ہیں مگر ایسی وزارتیں کس کام کی جن سے عوام کا کچھ بھی بھلا نہ ہو۔ ہم پاکستان کا نظام بدلنا چاہتے ہیں۔ موجودہ نظام صرف اشرافیہ کے مفادات کا نگران ہے۔ یہ نظام کسی بھی غریب کو آگے نہیں بڑھنے دیتا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکول کی سطح پر تعلیم سے محروم ہیں۔ 10 کروڑ پاکستانی خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ غذا اور غذائیت کی کمی سے لاکھوں بچے ذہنی معذور ہو جاتے ہیں۔ اگر بچوں کا مستقبل محفوظ نہیں تو پھر ملک کا مستقبل بھی محفوظ نہیں۔ بچوں کی اموات میں ہم دوسرے نمبر پر ہیں۔
ایک سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ میں صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر تو ٹیکس ہے، 2 ہزار ایکڑ اراضی رکھنے والوں پر کوئی ٹیکس نہیں۔ مڈل کلاس کو ختم کیا جارہا ہے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکمران شکاری اور عوام شکار ہیں۔ بجٹ نے حکمرانوں کی ترجیحات واضح کردیں۔ کیا ایسٹ انڈیا کمپنی حکومت چلارہی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان قبول نہیں جہاں ظلم ہو رہا ہو۔ پاکستان اس لیے تو قائم نہیں کیا گیا تھا کہ ہم یہاں قید رہیں۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کی تمام اسمبلیوں نے بجٹ پیش کیے،2 کروڑ 60 لاکھ بچےاسکولوں سے باہر ہیں، صحت پرجی ڈی پی کا ایک فیصد خرچ کررہے ہیں، بد قسمتی ہے کہ حکمرانوں کو پرواہ نہیں، دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا، جو ملک دودھ پر ٹیکس لگائے وہ کیا کرے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مہنگائی میں اضافے سےعوام پریشان ہیں، حکمران تماشائی بنے ہوئے ہیں، اسمبلیوں میں موجود لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں، ان لوگوں کو ہر صورت میں اقتدار چاہیے، عوام پاکستان پارٹی روایتی جماعت نہیں، ایک سوچ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن کی شہرت ٹھیک نہیں وہ ہماری پارٹی کاحصہ نہیں ہوں گے، ہماری جماعت میں وہ لوگ ہوں گے جو ملک کو ڈیلیور کریں گے، ہماری جماعت میں لینے والے لوگ نہیں ہوں گے، ہمارا یہ سفر مشکل ہے،اپنی جماعتوں میں سفر آسان تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ یاد رکھیں، ’فارم47 والے ملک نہیں بناتے‘، ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ ساتھ ہے، آج عام سوچ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی۔
سابق وز یر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ’اب تک جو جماعتیں بنی ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ نے ہی بنائی ہیں‘۔آرمی چیف اور جج کسی کا تابع نہیں ہوسکتا، پاکستان کو اس کے آئین کے مطابق چلانا ہوگا، آئینی عہدے رکھنے والے آئے روز آئین توڑتے ہیں، کرپٹ ترین سیاستدان ملکی فیصلوں پر حاوی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر شخص مسائل کے بجائے احتساب کی بات کرتا ہے، احتساب ان کا ہونا چاہیے تو عام آدمی پر ٹیکس لگاتے ہیں، ٹیکس لگانے والے کروڑوں کی آمدنی پر کیا ٹیکس ادا کرتے ہیں، ہم ملکی مسائل اور ان کےحل پر بات کریں گے، ہم حکمرانوں سے بہتر حل دے سکتےہیں، ہم نے مسائل حل کرنے ہیں، بڑھانے نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئےسیاسی استحکام چاہیے، ملک میں بغیر پڑھے قانون پاس کر دیئے جاتے ہیں، اکثر قانون حکومت کی سہولت کیلئے ہوتے ہیں، نظام نہیں بدلیں گے تو ملک کیسے آگے چلے گا، 500 ارب ایم این ایز اور ایم پی ایز میں بانٹ دیئےجاتے ہیں، 500 ارب بچوں کواسکول بھیجنے پرخرچ نہیں ہوتے، ہمیں پرائمری ہیلتھ کیئر کو بہتر کرنا ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ہم نےگورننس اورپولیس کو بہترکرناہے، اختیارات نچلی سطح پرمنتقل نہ ہوتونظام نہیں چلےگا، معیشت انٹرنیٹ پرچلتی ہے، ہم انٹرنیٹ بند کردیتے ہیں، ٹیکس دینا ہرشہری کی ذمہ داری ہوتی ہے، 50 فیصد ٹیکس دینا شہریوں کی ذمہ داری نہیں، ہم نےزیادہ سےزیادہ انکم ٹیکس15فیصدکیاتھا،نادرا کا نظام موجودہے،ٹیکس چور پکڑا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اشرافیہ کی حکومت نظام بدلنےنہیں دےگی، امیدہےکہ پاکستانی عوام ہماراساتھ دیں گے،ہمارا سفرعوامی مسائل کےحل کا سفر ہے، ہمارے دروازے ہر ایک کیلئےکھلےہیں، جس کی شہرت ٹھیک نہیں اس سےمعذرت ہے۔