موبائل فونز جہاں انسان کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں وہیں ان میں موجود کچھ ایپلی کیشنز صارفین کے پاسورڈز بھی خفیہ طور پر چوری کر رہے ہیں۔
ماہرین کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ کئی ایپلی کیشنز صارفین کے پاسورڈز چوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اینڈرائیڈ ایپس کے ماہرین کی جانب سے نشاندہی کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ ایپس صارفین کے گوگل، فیس بُک سمیت کئی اہم اکاؤنٹس کے پاسورڈز چوری کر سکتے ہیں۔
عام طور پرجب صارف ایپلی کیشنز انسٹال کرتا ہے، تو اس ایپلی کیشنز پر بطور رجسٹریشن صارف سے ای میل ایڈریس، فون نمبر سمیت مختلف معلومات مانگتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینڈرائیڈ صارفین اسی طرح جعلسازی کا شکار ہوجاتے ہیں، ان ایپلی کیشنز کو اجازت دینے کی صورت میں صارف نجی ڈیٹا سمیت پاسورڈز سے بھی محروم ہو سکتا ہے، جبکہ فیس بُک پاسورڈ اور کرپٹو ڈیٹا تک بھی جعلسازوں کی رسائی ہو جاتی ہے۔
سائبر سیکیورٹی کمپنی ٹرینڈ مائیکرو کی جانب 200 ایسی ہی ایپلی کیشنز کی فہرست جاری کی ہے، جن میں ’فیس اسٹیلر‘ موجود ہوتا ہے، یہ ایک طرح سے اسپائی وئیر کا کام کرتا ہے۔
سائبر سیکیورٹی کمپنی کی جانب سے 7 ایسی ہی ایپس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں ڈیلی فٹنس او ایل، پینوراما کیمرا، بزنس میٹرا منیجر، سوام فوٹو، انجوائے فوٹو ایڈیٹر، کرپٹو مائننگ فارم یور اون کوائن اور فوٹو گیمنگ پزل شامل ہیں۔
واضح رہے ان ایپس کی نشاندہی کا ایک طریقہ کار یہ بھی ہے کہ ایپ اسٹور پر موجود ایپ کے نیچے ہی فیڈ بیک موجود ہوتا ہے، جہاں کمنٹ سیکشن میں صارفین اس حوالے سے اپنے تجربات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں جبکہ ایپ کی ریٹنگ بھی آپ کی مدد کر سکتی ہے۔