پاکستان کے سابق کرکٹر احمد شہزاد نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں اپنی شکست پر پردہ ڈالنے والوں کو مذہب کارڈ استعمال کرنے آڑے ہاتھوں لے لیا۔
واضح رہے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں پاکستان اپنا پہلا ہی میچ امریکا کے خلاف ہار گیا تھا جس کے بعد ٹیم کو سابق کھلاڑیوں سمیت شائقین کرکٹ نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہی میں احمد شہزاد بھی شامل تھے جنہوں نے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر خاصی تنقید کی تھی۔
وہیں اب احمد شہزاد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محمد رضوان پر برس پڑے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محمد رضوان نے چند دن قبل ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ہر انسان دو چیزوں کا سفیر ہے، وہ پہلے اسلام کا سفیر ہے، اگر وہ مسلمان ہے تو وہ شخص دنیا میں کہیں بھی جائے تو اس کے لیے پاکستان معنیٰ نہیں رکھتا، دوسرا وہ سفیر ہے پاکستان کا، جب اس سے نیچے بات آتی ہے تو اس کے لیے معنیٰ نہیں رکھتا کہ میں کس صوبے سے ہوں، بلکہ اس کے لیے پاکستان کی نمائندگی زیادہ معنی رکھتی ہے۔
جس پر احمد شہزاد نے ایکس پر لمبی تحریر کی اور کہا کہ ”یہ واقعی مایوس کن ہے کہ کچھ کھلاڑی غیر ضروری پریس کانفرنس کرکے اور مذہب کا کارڈ کھیل کر ورلڈ کپ میں اپنی خراب کارکردگی کو چھپا رہے ہیں۔ جب وہ اپنی فٹنس کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں اور جب وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ میدان میں اداکاری کر رہے تھے تو مذہب کہاں جاتا ہے؟ کیا مذہب آپ کو دوسروں کو دھوکہ دینا اور میدان میں جھوٹ بولنا سکھاتا ہے؟ آپ کو میدان میں پرفارم کرنے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں اور آپ اس کے بجائے ٹیم میں گروپ بندی میں شامل ہوتے ہیں۔“
احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ مذہب ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ “ہم اپنی ذمہ داری کو پوری عزم کے ساتھ ادا کریں اور اپنی تکلیف کے بارے میں جھوٹ نہ بولیں۔ ان کھلاڑیوں کے کچھ ترجمان چاہتے ہیں کہ انہیں ایک اور موقع دیا جائے لیکن کیوں؟ یہ پاکستان کی ٹیم ہے اور یہ ان کے گھر کی ٹیم نہیں ہے جہاں وہ کھیل سکیں۔ اگر وہ ایک اور موقع چاہتے ہیں تو وہ اپنی ٹیم بنا سکتے ہیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں لیکن اب پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نہیں۔ “
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو اس بڑی سرجری کو بھولنے نہیں دیں گے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔ پاکستانی ٹیم کے کچھ کھلاڑی اب چیئرمین کے بیان کا مذاق بھی اڑانے لگے ہیں کیونکہ انہیں کوئی پروا نہیں۔ لیکن ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ شائقین کو ان کے جوابات ملیں اور ان کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ہم نے موقف اختیار کیا ہے اور ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک یہ پاکستانی ٹیم ایک بار پھر صحیح راستے پر نہیں آجاتی۔