راولاکوٹ میں جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں میں سے3 کوگرفتارکرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان میں نعمان، عثمان اورفیضان شامل ہیں، دونوں قیدیوں کوجنگل سے گرفتارکیا گیا۔
واضح رہے کہ چار روز قبل آزاد کشمیر کی ڈسٹرکٹ جیل راولا کوٹ سے 18 قیدیوں فرار ہوگئے تھے۔ حکومت کی طرف سے مفرور قیدیوں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے سمیت، جدید آلات اور ڈرون کمیروں کے استعمال سمیت تمام حربے ناکام ثابت ہورہے تھے۔
اب اطلاع موصول ہوئی ہے کہ قیدیوں کو جنگل سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات نے تیس مئی کو رجسٹرار ہائی کورٹ کو خط لکھا تھا جس میں ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ کو خطرناک قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے امکانات کے پیش نظر انتہائی غیر محفوظ قرار دیا تھا۔
اس کے باجود جیل کی سکیورٹی کیوں نہیں بڑھائی گئی یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ ممکنہ طور پر سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ پیش آیا۔
خط میں لکھا گیا تھا کہ غازی شہزاد، محمد ایاز، تیمور ممتاز خطرناک قیدی ہیں، تینوں خطرناک قیدیوں کو دوسری جیل منتقل کیا جائے، ڈسٹرکٹ جیل کی عمارت بوسیدہ اور پرانی ہے، جیل عمارت کے باہر کوئی حفاظتی دیوار بھی نہیں، جبک مصروف ترین شاہراہ بھی جیل کے باہر سے گزرتی ہے۔
اس حوالے سے خط میں کہا گیا تھا کہ جیل کا مرکزی دروازہ بھی سڑک پر کھلتا ہے، جیل دہشتگردوں کو رکھنے کے قابل نہیں ہے، ملزمان شاطر، خطرناک اور ذہین ہیں، یہ ملزمان بھاگنے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔