پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ لوگ کرکٹ بورڈ کے معاملات کو کچھ دکھاتے ہیں جبکہ میدان میں سچائی کچھ اور ہوتی ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے رپورٹ جمع کرادی ہے۔ ان کی واپسی پر دیگر کوچز کے ساتھ سیشن کریں گے، اُن سابق کرکٹرز سے میرا رابطہ ہے جو کرکٹ کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
لاہور میں کھیلوں کی دنیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات میں محسن نقوی نے قومی ٹیم میں تبدیلیوں، ڈومیسٹک کرکٹ اور نیشنل کرکٹ میں بہتری سے متعلق امور پر گفتگو کی۔
محسن نقوی نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میں آئے ہوئے مجھے صرف چار ماہ ہوئے ہیں۔ یہاں تو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ اب معاملات وہ سابق کرکٹرز سنبھالیں گے جن کی روزی روٹی ٹی وی چینلز پر بولنے سے وابستہ نہیں۔ گیری کرسٹن، جیسن گیلسپی اور اظہر محمود کے ساتھ سیشن کیے جائیں گے۔
پی سی بی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی میں جس نے غلط فیصلے کیے اس کا احتساب ہوگا۔ پی سی بی میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اور کچھ کی جانے والی ہیں۔ مجھے بھی محسوس ہوا کہ غلطیاں ہوئی ہیں لیکن سابق کرکٹرز فیصلہ کریں گے۔
ایک سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ بابر اعظم کو تبدیل کرنے سے متعلق ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ کپتان کی تبدیلی کا فیصلہ سابق سینیر کرکٹرز کریں گے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد سے اب تک بابر اعظم اور وہاب ریاض سے ملاقات نہیں ہوئی۔
چئیرمین پی سی بی نے انٹرنیشنل لیگز میں حصہ لینے سے متعلق پالیسی بھی واضح کردی۔ اولیت پاکستان میں کرکٹ کو دی جائے گی۔ اس کے بعد ہی کچھ ہوسکے گا۔ بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے پہلے کرکٹرز کو لیگ کے لیے این او سی نہیں ملے گا۔ سینٹرل کنٹریکٹ بھی صرف اس کھلاڑی کو ملے گا جو فٹ ہوگا۔ جو کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیلے گا وہ دوبارہ قومی کرکٹ ٹیم میں نہیں آسکے گا۔
محسن نقوی نے وضاحت کی کہ انہوں نے وہاب ریاض کو چیف سلیکٹر نہیں بلکہ صرف سلیکٹر بنایا تھا۔ بہت جلد سب کو معلوم ہوجائے گا کہ سلیکشن کمیٹی میں کون رہے گا اور کون نہیں۔ شان مسعود کے بارے میں بہت سے لوگوں سے مثبت رپورٹ ملی ہے۔