وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان (ایم پی ایز) میرے لیے پاور ہاؤس کا درجہ رکھتے ہیں مگر میں نے میرٹ کے اصولوں پر عمل کرنے کے لیے سب کو ناراض کیا۔
صوبے بھر کے پولیس افسران سے ملاقات میں مریم نواز نے کہا کہ چار ماہ میں کسی آر پی او، ڈی پی او اور ایس ایچ او کی سفارش نہیں کی۔ کسی رکن اسمبلی کے کہنے پر پولیس افسر تعینات نہیں کیے۔ ہم پولیس کی تمام ضرورتیں پوری کر رہے ہیں۔ انہیں جو بھی جدید ترین آلات درکار ہیں دیے جارہے ہیں۔ اب کام بھی ہونا چاہیے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے پولیس افسران کی کارکردگی جانچنے کیلئے “کی پرفارمنس انڈیکیٹر’’ مقرر کردئیے۔ پولیس افسران کو عوامی شکایات کے حل، ایف آئی آر، فردِ جرم، نو گو ایریا، سرچ آپریشن، پتنگ بازی اور فائرنگ کی روک تھام، سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کیلئے غیر معمولی کارکردگی دکھانے پر نمبر ملیں گے۔
وزیراعلیٰ نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو ایس ایچ اوز اور دیگر افسران کی کڑی نگرانی اور بین الصوبائی چیک پوسٹوں پر اچھی ساکھ والے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا حکم دیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم سب عوام کے حقوق کیلئے اللہ تعالی کو جوابدہ ہیں۔ پولیس افسران عوام پر نہیں بلکہ مجرموں پر سختی برتیں۔ جب جرائم بڑھتے ہیں اور لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو وہ اچھی سڑکیں، مفت دوائیں اور دوسری بہت سی چیزیں بھول کر حکومت کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ایڈمنسٹریشن کیلئے مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرانے سے کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے۔ بچے، خواتین اور کمزور طبقات میری ریڈ لائن ہیں۔ بچوں کے معاملات میں سخت ایف آئی آر درج کی جائیں اور بہترین تفتیش کی جائے۔