حکومت نے ٹیکس زدہ عوام کو ایک اور جھٹکا دے دیا۔ جولائی سے بجلی کے فی یونٹ قیمت میں 7.12 روپے تک اضافے کی منظوری دے دی۔
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے اقدام سے مالی سال میں کم از کم 580 ارب روپے کی اضافی رقم جمع کر سکے گی۔ یہ شرح بجلی کی موجودہ قیمت سے زیادہ ہے، جسے صارفین ادا کریں گے، اس کی بنیادی وجہ گزشتہ تین دہائیوں کی بدانتظامی اور توانائی کی غلط پالیسیاں ہیں۔
یکم جولائی سے گھریلو صارفین پر عائد فکسڈ چارج کی تفصیلات سامنے آگئی
بجلی کے ان 32.5 ملین صارفین میں سے 26 ملین گھرانے کم درمیانی آمدنی والے طبقے کے زمرے میں آتے ہیں۔ واضح رہے کہ پہلے ہی حکومت نے رہائشی بجلی صارفین کو 200 روپے سے 1000 روپے فی یونٹ ماہانہ چارجز عائد کیے ہیں۔
ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے تصدیق کی کہ وفاقی کابینہ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی سمری سرکولیشن کے ذریعے منظور کرلی۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔
ماضی کے برعکس جب سمری پہلے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے پاس جاتی تھی، اس بار وزارت توانائی نے خاموشی سے سمری کو وفاقی کابینہ میں ارسال کی اور سرکولیشن کے ذریعے اس کی منظوری مانگی۔
حکومت نے رہائشی صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے 95 پیسے سے 7 روپے 12 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا ہے۔ فیصد کے لحاظ سے اضافہ 14.3% سے 51% تک ہے۔ ایک سے 100 یونٹس استعمال کرنے والے پاکستان کے غریب ترین صارفین کے لیے زیادہ سے زیادہ اضافہ ہے۔
’بجلی کا بھاری بل ادا کرنے کیلئے دل اور گردہ برائے فروخت‘، معذور شہری شدید پریشان
پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اوسطاً 4.55 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں اوسط یونیفارم ریٹ 28.44 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 33 روپے فی یونٹ ہو گیا ہے۔
تاہم، ٹیکس، سہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کو چھوڑ کر اب کم از کم ریٹ 11.69 روپے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ 48.84 روپے فی یونٹ ہو گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے ایک سے 100 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے 74 پیسے فی یونٹ سے 11 روپے 69 پیسے تک اضافے کی منظوری دے دی ہے جو کہ 3 روپے 95 پیسے یا 51 فیصد اضافے سے ہے۔ یہ غریب ترین طبقہ ہے جو سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔