Aaj Logo

شائع 03 جولائ 2024 08:56pm

سزائے موت کے قیدی 12 سال بعد عدالتی احکامات پر رہا، فیصلہ کالعدم قرار

سپریم کورٹ نے 12 سالوں سے سزا کاٹ رہے قیدی کے آزادی کے احکامات جاری کر دیئے مجرموں کو رہائی بھی مل گئی۔

سپریم کورٹ نے حکمنامہ میں کہا مجرم محمد اعجاز پر 2010ء میں شریک مجرمہ کے شوہر کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، مقدمہ کے مطابق دونوں مجرموں کے درمیان ناجائز تعلقات تھے، مدعی مقدمہ کے مطابق دونوں مجرم مقتول کو الیکٹرک جھٹکے دیتے پائے گئے تھے۔

حکم نامے کے مطابق محمد اعجاز پر2010 میں شریک مجرمہ کے شوہر کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، مقدمہ کے مطابق دونوں مجرمان کے درمیان ناجائزتعلقات تھے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ کے مطابق دونوں مجرمان مقتول کو الیکٹرک شاک دیتے پائے گئے تھے، مدعی مقدمہ نے رنگے ہاتھوں پکڑا تو مجرم محمد اعجاز نے فائرنگ شروع کردی۔ محمد اعجازکی فائرنگ سے شریک مجرمہ کا شوہرجاں بحق ہوگیا، وکیل صفائی کے مطابق خودکشی کے کیس کو قتل قرار دیاگیا، وکیل صفائی کے مطابق دونوں مجرمان میں کوئی ناجائز تعلق ثابت نہیں تھاوکیل صفائی کے مطابق مقتول کو مدعی نے خاندانی وراثت سے حصہ نہیں دیا جس پر مقتول نے خودکشی کرلی، پراسیکیوٹر کے مطابق مدعی مقدمہ وقوعہ کا عینی شاہد ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق دونوں مجرمان مقتول کو ختم کرنا چاہتے تھے، سپریم کورٹ نے ثبوتوں کا بغور جائزہ لیا، بیانات اور ثبوتوں میں تضادات ہیں، مدعی مقدمہ کے مطابق مقتول نے اسے مجرمان کے ناجائز تعلقات کابتایا، مدعی مقدمہ خود سے مجرمان کے ناجائز تعلقات کا عینی شاہد نہیں، بیانات میں تضاد ہے، مقتول نے اپنی اہلیہ اور محمد اعجازعرف بِلا کےخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا تھا۔

حکم نامے کے مطابق حیرت ہوئی کہ ماتحت عدلیہ نے بغیر کسی ثبوت کے ناجائز تعلقات قرار دے دیا، وقوعہ دن کی روشنی میں ہوا لیکن کسی نے مدعی مقدمہ کی کہانی کی حمایت نہیں کی، ریکارڈ کے مطابق مجرمہ اپنے شوہر کو خاندانی وراثت میں سے حصہ لینے کا پریشر ڈالتی تھیں۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام ثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے محمد اعجازعرف بِلا اور نسیم اخترکو کیس سے بری کیا جاتا ہے۔

Read Comments