امریکا میں انتخابات کا ماحول ہے اور اس بار صدارت کے تگڑے امیدوار صدر جو بائیڈ اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں، دونوں میں ہونے والی صدارتی بحث میں جو بائیڈن کی ناکامی کے بعد ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے امکانات کمزور پڑ گئے ہیں، جس کے بعد ان کی جماعت ”ڈیموکریٹک پارٹی“ کو ایک نئے امیدوار کی تلاش ہے، اور امکان ہے کہ جو بائیڈن کی جگہ کسی اور کو دے دی جائے گی۔
لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو ان کا متبادل کون ہوگا؟
اس حوالے سے خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کا کہنا ہے کہ امریکی نائب صدر کملا ہیرس، جو بائیڈن کی جگہ لینے کے لیے بہترین متبادل ہیں۔
کچھ بااثر ڈیموکریٹس نے ہیرس کے علاوہ بھی بائیڈن کے متبادل پیش کیے ہیں، جن میں کیلیفورنیا کے گیون نیوزوم، مشی گن کے گریچین وائٹمر اور پنسلوانیا کے جوش شاپیرو جیسے مقبول کابینہ کے ارکان اور ڈیموکریٹک گورنرز شامل ہیں۔
پارٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ کملا ہیرس کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش خواہش مندانہ سوچ ہے اور یہ تقریباً ناممکن ہو گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر کملا ہیرس کو پارٹی نامزد امیدوار کے طور پر سامنے لاتی ہے تو وہ بائیڈن مہم کے ذریعے جمع کی گئی رقم پر قبضہ کرلیں گے اور انتخابی مہم کے بنیادی ڈھانچے کی وارث ہوں گی۔
ذرائع نے کہا کہ اس کے علاوہ، کملا ہیرس پہلے ہی قومی عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے کا تجربہ کرچکی ہیں اور ریپبلکنز کی طرف سے کی گئی سخت جانچ پڑتال سے بچ گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، امریکی نمائندے جم کلائبرن، جو بائیڈن کی 2020 کی جیت کی کلید تھی، انہوں نے MSNBC کو بتایا کہ اگر بائیڈن ایک طرف ہٹ گئے تو وہ ڈیموکریٹک امیدوار بننے کے لیے ہیریس کی حمایت کریں گے۔