قرض میں ڈوبے ملک کے سرکاری افسران کو لگژری گاڑیوں کے بعد پنجاب حکومت نے لگژری گھر دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی تیاری روزو شور سے جاری ہے اور بڑے بیوروکریٹس کے لیے لگژری رہائش گاہوں کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔ لیکن خبر سامنے آںے کے بعد پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے اس کی تردید کی ہے۔
سرکاری افسران کے بڑے گھروں کے لئے بڑی رقم کی منظوری بھی پنجاب حکومت نے دے دی ہے دستاویزات کے مطابق سرکاری افسران کے 27 گھروں کی تیاری کے منصوبے کے لیے ایک ارب 64 کروڑ 45 لاکھ کی منظری مل گئی ہے، جبکہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں 27 کے بجائے 29 لگژری گھرشامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق مزید دو لگژری گھروں کو شامل کرنے سے لاگت تقریبا 2 ارب سے کراس کر جائیگی منصوبے میں ڈبل اسٹوری گھر، واٹر ٹینک، ٹیوب ویل روم، پراپرٹی آفس اور باؤنڈری وال شامل ہیں۔
سندھ کے سرکاری محکموں سے افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ اے فیز 9 میں سینئر بیوروکریٹس کے لیے آئی ڈیپ گھروں کی تیاری مکمل کریگا، تعمیر مکمل کرنے کے لیے ایک سال نو ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، آئی ڈیپ کو ترمیمی پلاننگ کمیشن منظوری کروانے کی ہدایات دے دیں ہیں۔
دوسری جانب مریم نوازکی پنجاب حکومت نےکسی نئےگھریا نئی گاڑیوں کی منظوری نہیں دی۔
عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ یہ منظوری نگران حکومت کےدور میں ہوئی تھی، سابقہ نگران حکومت کے فیصلے کے تحت افسران کو گھر ملے۔
مریم نواز کی حکومت کسی افسر کو گھر یا گاڑیاں نہیں دے رہی، اس منصوبےکی ٹوٹل لاگت 1644 ملین اوراخراجات 501 ملین ہیں، مالی سال 2024-25 کےبجٹ میں اس کے لیےصرف 20 کروڑ رکھےگئے ہیں۔