روس کے شمالی قفقاز کے علاقے داغستان میں اسلامی حکام نے خواتین کے پورے چہرے کے نقاب پہننے پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب 23 جون کو گرجا گھروں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے، حملہ آوروں میں سے ایک نے نقاب پہن کر فرار ہونے کا منصوبہ بنایا تھا۔
ٹیلیگرام میسنجر ایپ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں داغستانی مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والی ایک مذہبی تنظیم مفتیاننے کہا کہ وہ روس کی وزارت برائے مذہبی امور کی اپیل کے بعد نقاب پر ”عارضی“ پابندی عائد کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک کہ خطرات کو ختم نہیں کیا جاتا۔ واضح رہے کہ داغستانی مسلم خواتین پورے چہرے کا نقاب کرتی ہیں جبکہ خطے کے بڑے شہروں میں نقاب عام دیکھا گیا ہے۔
داغستان 2000 اور 2010 کی دہائیوں میں ایک اسلامی شورش سے دوچار تھا جو ہمسایہ ملک چیچنیا سے پھیلی تھی، حالیہ برسوں میں خطے میں سیکیورٹی بہتر ہوئی ہے۔
اکتوبر میں ایک اسرائیل مخالف ہجوم نے داغستانی دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر دھاوا بول دیا جو تل ابیب سے آنے والے اسرائیلی شہریوں اور یہودیوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔