اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی آرڈر پاس کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 20 سال سے لاپتہ شہری عتیق الرحمان کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ جبری گمشدگی افراد کمیشن کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کا حکم دیا جائے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ عام کیسز میں 100 دفعہ کریں اس قسم کے کیسز میں ہم پر بہت بوجھ ہوتا ہے ، یہ کس قسم کا آپ کا کمیشن ہے؟
وفاقی حکومت کو 15 سال سے لاپتہ شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم
کمیشن حکام نے بتایا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں 2007 سے چلتا رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہیں کی؟ جس پر کمیشن حکام نے جواب دیا کہ توہین عدالت کسی انفرادی شخص کے خلاف ہوتی ہے ادارے کے خلاف نہیں ہوتی۔
عدالت نے کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ پھر آپ آرڈر پر عمل درآمد کیسے کراتے ہیں؟ جس پر وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ 7 فیصد پروڈکشن آرڈرز پر انہوں نے عمل کروایا ہے۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر کارروائی نہیں کرنی ہوتی تو کمیشن پھر پروڈکشن آرڈر کیوں جاری کرتا ہے؟ جس پر رجسٹرار کمیشن نے کہا کہ کمیشن نے ساڑھے 10 ہزار میں سے ساڑھے 7 ہزار کیس نمٹائے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ جب سے کمیشن بنا ہے تب سے اتنے کیس نمٹائے گئے؟ جس پر وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ اگر کوئی ڈیڈ باڈی بھی مل جائے تو یہ اس کیس کو نمٹانا قرار دیتے ہیں۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ وہ تو کہہ رہے ہیں کہ ہم ایک حد سے آگے نہیں جا سکتے تو عدالت کیا کرے؟ پھر کیا کہیں کہ آپ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چلے جائیں؟ اُن کے پاس جائیں اور کہیں کہ جہاں سے لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں۔
جاسوسی کے الزام میں فوج کی حراست میں موجود شہری کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی گئی
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی آرڈر پاس کریں گے۔