اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں ایک مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 121 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ نارائن ساکر ہری عرف ’بھولے بابا‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی طرف سے منعقد کیے گئے ستسنگ (مذہبی اجتماع) کے اختتام پر پیش آیا۔
پولیس بھولے بابا کی تلاش میں ہے، جو بھگدڑ کے واقعے کے بعد سے لاپتا ہے۔ بھگدڑ کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر وقوعہ پر پہنچیں اور امدادی کارروائیاں کریں۔
بھولے بابا کون ہے؟
بھولے بابا کا تعلق ضلع ایٹہ کی پٹیالی تحصیل کے بہادر گاؤں سے ہے۔ وہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا سابق ملازم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
26 سال قبل اپنی سرکاری ملازمت کو خیر باد کہا اور ہندو مذہب سے متعلق درس دینا شروع کردیا۔ مغربی اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ، راجستھان اور دہلی سمیت پورے بھارت میں لاکھوں پیروکار ہیں۔
بھارت میں مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے 121 افراد ہلاک
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بہت سے دیگر مذہبی شخصیات کے برعکس بھولے بابا سوشل میڈیا سے دور رہتے ہیں اور کسی پلیٹ فارم پر ان کا کوئی آفیشل اکاؤنٹ نہیں ہے۔ ان کے پیروکاروں کا دعویٰ ہے کہ ان کا اثر نچلی سطح پر کافی ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ میں ہر منگل کو بھولے بابا کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں، جس میں ہزاروں لوگ شرکت کرتے ہیں۔ ان اجتماعات کے دوران رضاکار عقیدت مندوں کے لیے کھانے پینے سمیت ضروری انتظامات کو یقینی بناتے ہیں۔
بھولے بابا نے کورونا وبائی امراض کے دوران پابندیوں کے باوجود بڑے ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کیا جس کے بعد وہ میڈیا یا دیگر حلقوں کی نظروں آئے۔