اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے خبردار کیا کہ خان یونس سے انخلا کے لیے نئے اسرائیلی فوجی احکامات سے اندازاً ڈھائی لاکھ افراد متاثر ہوں گے جس کے بعد پاکستان نے غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مستقل نمائندہ سفیر منیر اکرم نے کہا کہ ’’غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کی ضرورت سے زیادہ مناسب صورتحال کوئی نہیں ہے جہاں عالمی برادری امن بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جاری کردہ ایک الرٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا کہ جنوبی غزہ میں ”افراتفری اور خوف و ہراس“ پھیل رہا ہے، جہاں ایک اندازے کے مطابق 2 لاکھ 50 ہزار افراد خان یونس سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے نئے احکامات سے متاثر ہونے والے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے مباحثے کے دوران غزہ کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے سفیر اکرم نے بین الاقوامی برادری کے ردعمل پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ کچھ لوگ سلامتی کونسل کو جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے روکتے ہیں، جب کہ کچھ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں، یہاں تک کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اس قابل مذمت نسل کشی کو روکنے کے لیے کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد 2735 (غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا) پرعمل درآمد نہیں ہوا، اور اسرائیلی فوجی کارروائیاں بلا روک ٹوک جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ”کیا یہ ایسی صورت حال نہیں ہے جہاں نسل کشی کنونشن کے تحت کام کرنے والی سلامتی کونسل کوR2P نظریے سے تقویت ملی، غزہ کے متاثرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے؟“