اسرائیل صرف فلسطین یا پھر ایران کے لیے ہی خطرہ نہیں بلکہ پوری دنیا کو اس ملک سے نقصان کا خدشہ ہے۔ وجہ اس کی جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی ہے جو طاقتور ممالک کو ٹکر دے سکتی ہے۔
مگر ان دنوں لبنان اسرائیل کے نشانے پر ہے کیونکہ حال ہی میں اسرائیلی فورسز نے لبنان کی فضائی حدود پر نگرانی کے لیے اپنی پروازیں شروع کر رکھی ہیں۔
اسرائیل اپنی جنگی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے لبنان میں خوفناک صورتحال پیدا کر رہا ہے اور وہاں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے اسرائیلی جہاز ساؤنڈ بیریئر کو توڑ کر خوفناک آوازوں سے لوگوں میں خوف پیدا کر رہے ہیں
یہ کوئی ہتھیار نہیں بلکہ فائٹر جیٹس کی وہ آواز ہے جو آواز کی رفتار سے تیز پرواز کرنے پر پیدا ہوتی ہے۔
خطرناک طرز کی یہ آواز لبنانیوں کے لیے خوف کی علامت بن گئی ہے۔ ان جہازوں کی آواز اتنی شدت آمیز ہوتی ہے کہ سننے والے کو ایسا لگتا ہے کہ کان کے پردے پھٹ گئے۔
ساؤنڈ بیریئر ایک اصطلاح ہے جس کا استعاراتی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ فضائی دنیا میں استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔ اس کی تعریف اس قوت کے طور پر کی جاتی ہے جو کسی شے کی حرکت کی مخالفت اور مزاحمت میں پیدا ہوتی ہے۔ اگر ساؤنڈ بیریئر ٹوٹ جائے یعنی آواز کی رفتار سے زیادہ تیزی سے حرکت کرے تو ایک تیز آواز پیدا ہوتی ہے۔
عام طور پرایک طیارہ سب سونک کی رفتار سے اڑتا ہے، یعنی آواز کی رفتار سے نیچے، جو تقریباً 340 میٹر فی سیکنڈ، اور 1,200 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہوتی ہے۔ جب ہوائی جہاز شور کرتا ہے تو اس سے لہریں خارج ہوتی ہیں جو اس کے گرد جمع ہوتی ہیں۔ جب پائلٹ جہاز کو آواز کی رفتار کی حد سے زیادہ تیز کرتا ہے تو وہ ان لہروں کو ایک طرح سے توڑ دیتا ہے۔ یہ وہی ہے جو ایک دھماکے کی طرح ایک شور پیدا کرتا ہے۔ یہ دھماکہ بڑی سے بڑی عمارتوں کو ہلا کر رکھ سکتا ہے۔