اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر نے پنجاب حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ۔کہتے ہیں وزیر اعلی پنجاب کو ناکوں چنے چبوا دیں گے۔ اپوزیشن کے معطل کئے گئے اراکین اسمبلی کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔ کل سے پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے۔ اسمبلی کی کسی کمیٹی میں بھی شامل نہیں ہونگے۔
ا پوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر نے پریس کانفنرنس کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 اور جعلی وزیر اعلیٰ کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ بے رحمانہ ہے پنجاب میں انہوں نے ایک ناکام بجٹ پیش کیا، محترمہ چاہتی ہے ہم ان کو اسمبلی آنے پر سلام کریں، محترمہ کے دور حکومت میں ہونے والے ظلم پر ہم نے احتجاج کیا جعلی وزیر اعلیٰ ہمارے احتجاج کو برداشت نہیں کر سکی۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کے دوسرے روز کسی کو نوٹس کروا دیئے، کسی کے گھر پولیس بھیجی، اسپیکر اسمبلی نے وزیر اعلی کے آرڈر پر ہمارے 11 ارکان کو معطل کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے بڑے احتجاج ہوتے رہے ہیں ن لیگ نے ایوان میں کرسیاں تک توڑی تھیں، تاریخ میں آج تک کبھی اپوزیشن چیمبر کو تالے نہیں لگے۔
حکومت کیخلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیر اعلی کو ناکوں چنے چبوائیں گے، جب تک ارکان کو بحال نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا، ہم ان کی کسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنیں گے اورآج سے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج اور اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔
انھوں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی اپوزیشن کو اسمبلی میں کیمپ لگانے کی اجازت دیں۔
جلسے کی تاریخ سن لی،یہ ان سے ہضم نہیں ہورہی، چلو چلو ترنول چلو، یہ جلسہ ہوگا اور پرامن ہو گا ، فردوس شمیم نقوی کی دیگر رہنماوں کے ساتھ پریس کانفرنس کہا کہ پولیس، فوج اور رینجرز کو جلسے دن کے ہار پہنائیں گے یہ جلسہ صرف تحریک انصاف کا نہیں ہمارے اتحاد کا ہے جلسے میں سنی اتحاد، ایم ڈبلیو ایم اور محمود اچکزئی کی پارٹی شامل ہوگی۔
فردوس شمیم نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جس جماعت کی کوئی سیٹ نہ ہو ان کو اقلیتوں کی دو سیٹیں کیسے ملی؟ کھیل فارم 47 والے کھیل رہے ہیں یا فارم 47 کے پیچھے والے؟، اب تو باتیں کھل کر سامنے آگئی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کو استحکام دینا ہے تو آئینی ادارے حدود میں رہیں، ملٹری اسٹیبلشمنٹ، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کو آئینی دائرہ کار میں رہنا چاہئے۔
جبکہ پی ٹی آئی رہنما عامر مغل نے کہا کہ ہمارے پاس 2 دن بچے ہیں ہم تیاری کیسے کرسکتے ہیں؟ ہمیں ڈی سی نے خود کہا کہ آپ ترنول میں جلسہ کرسکتے ہیں آج 4 دن ہوگئے ہمیں اجازت نہیں دی گئی، یکم جون کو احتجاج سے 15 کارکن گرفتار ہوئے۔
عامر مغل کا مزید کہنا تھا کہ ہم سے جلسہ کرنے کا آئینی حق چھینا جارہا ہے، ہم گزشتہ تین ماہ سے اسلام آباد میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں، ہمیں پرامن احتجاج کرنے پر گرفتار کرکے دہشتگردی کے مقدمات درج کئے،21 تاریخ کو پرامن احتجاج دوبارہ کیا، وہاں بھی ہم پر دہشتگردی کا پرچہ درج ہوا، رمضان میں ہم نے 23 مارچ یا 29 مارچ کو جلسہ کرنے کی درخواست دی، معاملے کو ہائی کورٹ لے کر گئے ،ڈیلے ٹیکٹس کا سہارا لیا، ہمیں کہا گیارمضان کے 27 ویں شب کو جلسہ کرے ہم نے انکار کیا ، روات میں جلسہ کرنے کا کہا مگر وہ جگہ ٹھیک نہیں تھی۔ لیکن اب 6 جولائی کا جلسہ عوام کی طاقت سے کامیاب بنائیں گے۔