کوہ پیمائی کا سیزن شروع ہوتے ہی سیکڑوں مقامی اور غیر ملکی کوہ پیماؤں نے K2 سمیت 8 ہزار میڑ والی دیگر چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے گلگت بلتستان کا رخ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کے مطابق خطے میں چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے غیر ملکی سیاحوں کو 1,700 سے زائد اجازت نامے جاری کیے گئے ہیں، جب کہ 8 ہزار 611 میٹر والی K2 کو سر کرنے کے لیے 175 اجازت نامے جاری کیے گئے۔
کے ٹو پر دم توڑتے پاکستانی پورٹر کے اوپر سے گزرنے والے مغربی کوہ پیماؤں کو تنقید کا سامنا
بہت سے کوہ پیماؤں نے K2، نانگا پربت، براڈ چوٹی، گاشربرم- ون اور گاشربرم-ٹو چوٹیوں پر اپنے بیس کیمپ قائم کیے ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ ہائی ایلٹی ٹیوڈ کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ بھی بغیر آکسیجن کے K2 پر چڑھنے کی کوشش کے لیے K2 بیس پر پہنچ گئے ہیں۔ وہ اس سال براڈ چوٹی (8,051 میٹر) کو بھی چڑھنے والا ہے۔
محمد علی سدپارہ نے بتایا کہ کئی مہم جو گروپ، جن میں خواتین مہم جو ٹیمیں بھی شامل ہیں، K2 بیس کیمپ پہنچ چکی ہیں، کچھ کوہ پیماؤں نے اپنے بیس کیمپ قائم کر لیے ہیں جبکہ بعض نے اسکردو اور شگر کے اضلاع سے ٹریکنگ شروع کر دی ہے۔
اسکردو: کے ٹو مہم جوئی کے دوران پاکستانی کوہ پیما جاں بحق
رپورٹ کے مطابق دو مہم جو ٹیمیں مکمل طور پر خواتین پر مشتمل ہیں۔ 8,611 میٹر بلند دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی K2 کو سر کرنے کی کوشش میں اسکردو جا رہی ہیں۔ ٹیموں میں سے ایک مشترکہ پاکستان-اٹلی مہم گروپ ہے جبکہ دوسری میں چھ پاکستانی خواتین شامل ہیں۔