اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال توہین عدالت کیس میں 34 ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 2ہفتوں میں چینل مالکان کے دستخط کے ساتھ جواب طلب کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ، جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس نعیم افغان نے فیصل واوڈا، مصطفیٰ کمال توہین عدالت کیس میں حکم نامہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا، مصطفیٰ کمال کی معافی قبول کرلی، توہین عدالت کا نوٹس واپس
حکم نامے میں ہدایت کی گئی کہ شوکاز نوٹس پیمرا کے ذریعے ارسال کیا جائے اور چینلز 2 ہفتوں میں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروائیں۔ حکم نامے میں واضح کیا گیا کہ ’شوکاز نوٹس کا جواب آپریشنل ہیڈ اور چینل مالکان یا شیئر ہولڈر کے دستخط کے ساتھ ہوں‘۔
حکم نامے میں مزیدکہا گیا وکیل صفائی فیصل صدیقی کے مطابق ابتدائی جواب جمع کروا دیا (جبکہ) چینلز کے جواب پر دستخط کسی چینل مالک کے نہیں بلکہ وکیل فیصل صدیقی کے ہیں، تمام چینلز کی جانب سے دلائل کم و بیش ایک ہی طرح کے ہیں، بادی النظر میں چینلز کا جواب اطمینان بخش نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال اور سینیٹر فیصل واڈا مصطفیٰ کمال اور سینیٹر فیصل واوڈا کی معافی قبول کرلی تھی۔
گزشتہ سماعتوں کا احوال
واضح رہے کہ 26 جون کو توہین عدالت کے کیس میں سینیٹر فیصل واڈا نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔
5 جون سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کیس میں رہنما متحدہ قومی موومنٹ مصطفیٰ کمال کی فوری معافی کی استدعا مسترد کردی تھی اور سابق وفاقی وزیر، سینیٹر فیصل واڈا سے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا تھا جبکہ توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے پر تمام ٹی وی چینلز کو شو کاز نوٹسز جاری کردیے اور دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا تھا۔
4 جون کو سپریم کورٹ کی جانب سے عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واڈا نے غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کردیا تھا۔
4 جون کو عدلیہ مخالف بیان دینے پر رہنما متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) مصطفٰی کمال نے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔
فیصل واڈا نے توہین عدالت نوٹس پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، اپنے جواب میں انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا، پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا، عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے۔
17 مئی کو سپریم کورٹ میں سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واڈا کی پریس کانفرنس پر لیے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سابق وزیر فیصل واڈا اور رہنما متحدہ قومی موومنٹ مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا تھا۔