قطر میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے دوحہ اجلاس کا دوسرا روز ہے۔ جس میں ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ پابندیوں کا خاتمہ کرکے افغانستان کی معاشی مشکلات حل کی جاسکتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب افغانستان میں اپنا سفارتخانہ جلد کھولنا چاہتا ہے۔ طالبان حکام نے کہا ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے عالمی برادری پر دباؤ ڈالیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو شروع ہونے والا 2 روزہ اجلاس ایک سال سے کم عرصے میں قطر میں ہونے والی اس طرح کی تیسری سربراہی کانفرنس ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب طالبان حکام نے براہ راست اس میں شرکت کی۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار ذاکر جلالی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ طالبان حکومت کا وفد پیر کو مالی معاملات، بینکنگ پابندیوں اور افغانستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے بات کرے گا۔
طالبان حکومت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے تک روابط قائم نہ کیے جائیں، ایچ آر سی پی
خیال رہے کہ گزشتہ روز اتوار کو طالبان وفد کے سربراہ اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دوحہ اجلاس کے موقع پر 20 سے زائد سفیروں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں سے خطاب میں کہا تھا کہ افغان پوچھ رہے ہیں کہ یکطرفہ اور کثیرالطرفہ پابندیوں کی بنیاد پر ان پر گروہ بندی کیوں کی جا رہی ہے؟
خواجہ آصف کا سرحد پار کارروائیوں کے بیان پر افغان وزارتِ دفاع کا ردعمل سامنے آگیا
واضح رہے کہ دوحہ مذاکرات افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے، اقتصادی مسائل اور انسداد منشیات کی کوششوں پر بات چیت کے لیے منعقد کیے جا رہے ہیں۔
طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالا ، جس کے بعد سے کسی دوسری حکومت نے سرکاری طور پر انہیں تسلیم نہیں کیا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی دوحہ سربراہی کانفرنس سے قبل سعودی عرب کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کی ۔
دونوں ممالک نے مثبت بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا پابندیوں کا خاتمہ کرکے افغانستان کی معاشی مشکلات حل کی جاسکتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب افغانستان میں اپنا سفارتخانہ جلد کھولنا چاہتا ہے۔
دوحہ، قطر میں سربراہی کانفرنس سے پہلے گفتگو میں افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان اور افغان وفد کے سربراہ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ سعودی عرب کے نمائندے سے ملاقات میں فریقین کے درمیان بہتر بات چیت ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے نمائندے نے اس ملاقات میں افغانستان کے ساتھ اچھے روابط استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ، افغانستان بھی سعودی عرب کو ایک اہم ملک کے طور پر دیکھتا ہے۔
واضح رہے گزشتہ برس فروری میں سعودی عرب نے سیکیورٹی خدشات کے باعث افغان دارالحکومت کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔