ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گریڈ ایک سے 15 تک کی نوکریاں مقامی لوگوں کو ملنی چاہئیں۔ انھوں نے ذوالفقار علی بھٹو پر بھی تنقید کی۔
کراچی میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے گزشتہ دنوں مختلف محکموں میں دی جانے والی 54 ہزار ملازمتیں منسوخ کرنے کے عدالتی فیصلے کےمعاملے پر بات چیت کے دوران بانی پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو پر تنقید کی۔
خالد مقبول صدیقی نے الزام لگایا کہ ذوالفقار علی نے ادھر تم اور ادھر ہم کا نعرہ لگایا تھا، بھٹو صاحب نے 22 دسمبر 1971 کو اقتدار سنبھالا تھا، 2 جنوری 1972 کو شہر کے وسائل پر قبضہ جما لیا تھا، پنجاب میں بھٹو صاحب نے کوٹہ سسٹم لگانے کی ضرورت محسوس نہیں کی، چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں معاملے پر عدالتی کمیشن بنائیں۔
انھوں نے کہا کہ 40 فیصد کوٹہ دیکھیں جس میں کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص شامل نہیں تھے، سندھ کے شہری علاقوں کی جعلی ڈومیسائل کےذریعے بھرتیاں کی گئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جعلی ڈومیسائل بنوا کر سندھ کے شہری علاقوں کی اسی فیصد نوکریاں ہڑپ کی گئیں، ایک سے پندرہ گریڈ کی نوکریاں مقامی لوگوں کو ملنی چاہئیں، پاکستان میں تمام قومیتوں کو برابر کا حقدار سمجھا جائے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آرٹیکل ایک سو چالیس کا فیصلہ ہوگیا، عملدرآمد نہیں ہوا، سوموٹو ایکشن لیا جائے۔