کراچی میں لیاقت آباد کے رہائشیوں نے بجلی کی بندش پر احتجاج کے دوران ایف سی ایریا میں کےالیکٹرک کے دفتر کو گھیر کر احتجاج اور توڑ پھوڑ کی تو کے الیکٹرک نے 300 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔
کےالیکٹرک دفتر کے باہر مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی۔ مشتعل افراد نے آئی بی سی سینٹر میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی۔
مشتعل افراد دیواروں پر چڑھ گئے، 2 گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے، مظاہرین کو منشتر کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی تھی۔
احتجاج کے شرکاء کا کہنا تھا کہ علاقے میں 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، جس سے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ گھر میں چھوٹے بچے بھی ہیں، شدید گرمی میں طویل لوڈ شیڈنگ سے جینا دوبھر ہوگیا ہے۔
تاہم پولیس نے مظاہرین کو منتشر کر کے احتجاج ختم کروادیا۔
لیاقت آباد میں کے الیکٹرک کے دفتر پر ترجمان کے الیکٹرک کا بیان سامنے آگیا، ترجمان کے الیکٹرکنے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ الکرم اسکوائر میں بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق ہے علاقہ مکین وقت پر بجلی کے بل ادائیگیوں کو یقینی بنائیں، جبکہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بجلی کی چوری اور نقصانات کو دیکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
کے الیکٹرک کے دفتر پر احتجاج کا مقدمہ کے الیکٹرک ملازم محمد حسین کی مدعیت میں تھانہ شریف آباد میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں بلوے، توڑ پھوڑ اور انتشار پھیلانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مدعی نے ایف آئی آر میں بتایا کہ مشتعل مظاہرین نے توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کیا، پتھراؤ کے دوران دفتر کی پارکنگ میں موجود 4 گاڑیوں کو نقصان پہنچا، مشتعل مظاہرین باہر لگے سی سی ٹی وی کیمراز بھی توڑ کر لے گئے۔
پولیس نے سی سی ٹی وی کی مددسےتوڑپھوڑمیں ملوث افراد کی شناخت کاعمل شروع کردیا ہے۔