امریکی خفیہ ایجنسی ”سی آئی اے“ کے ایک سابق سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ دہشتگرد تنظیم داعش دوبارہ پوری شدت کے ساتھ سر اٹھائے گی جس کے نتیجے میں 9/11 جیسا ایک اور واقعہ ہو سکتا ہے۔
سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر مائیکل موریل کے خیال میں اس وقت دنیا کا جیو پولیٹیکل درجہ حرارت ویسا ہی ہے جیسا کہ 2001 میں القاعدہ کے ٹوئن ٹاورز سے دو طیارے ٹکرانے سے پہلے دنیا نے محسوس کیا تھا۔
اس حملے کو 9/11 کا نام دیا گیا، جس میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سابق انٹیلی جنس چیف مائیکل موریل، جنہوں نے 9/11 کی صبح صدر بش کو بریف کیا اور اوباما انتظامیہ میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا، انہوں نے اب کہا ہے کہ لیڈروں کو اب ایسا ہی ایک واقعہ دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، جو ان کے خیال میں برطانیہ میں ہوسکتا ہے۔
نائجیریا میں تدفین اور شادی کی تقریب پر خود کش حملے، 18 افراد ہلاک
انہوں نے برطانوی اخبار ”دی سن“ کو بتایا کہ وہ ”100 فیصد“ 9/11 جیسا حملہ دوبارہ ہونے سے ڈرتے ہیں۔
اسلامک اسٹیٹ (داعش) القاعدہ کی راکھ سے اٹھی تھی اور اس نے 2014 میں عراق اور شام پر اپنی خلافت کو دعویٰ کیا تھا، اسی سال امریکہ نے آپریشن ”موروثی حل“ (Inherent Resolve) شروع کیا، جس کا مقصد داعش کو ختم کرنا تھا۔
اسرائیل کے حامی انتہا پسندوں کا مسلمان بھارتی رکن پارلیمنٹ اویسی کے گھر پر حملہ
سی آئی اے کے سربراہ کا دعویٰ ہے کہ مغرب کو اس وقت جس خطرے کا سامنا ہے، اس کا آغاز 2021 میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء سے ہو چکا ہے۔ ’اور اب افغانستان سے نکلنے کے بعد مغربی یورپ اور امریکہ میں داعش خراسان کے خطرے کی بنیاد پیدا ہو گئی ہے۔‘