لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو سینیٹ کی نشست سے نا اہل قرار دینے کی اعتراضی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار کو تیاری کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس شجاعت علی خان نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر عائد اعتراض پر سماعت کی۔
رجسٹرار آفس نے درخواست گزار پر متاثرہ فریق نہ ہونے کا اعتراض عائد کر رکھا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 4 جولائی تک ملتوی کردی۔
محسن نقوی کو سینیٹ کی نشست سے نااہل قرار دینے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
واضح رہے کہ 28 جون کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو سینیٹ کی نشست سے نااہل قرار دینے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست شہری مشکور حسین نے ماہر قانون ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی، جس میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، پی سی بی اور محسن نقوی فریق کو بنایا گیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ محسن نقوی چیئرمین پی سی بی کا عہدہ رکھتے ہوئے سینیٹر بننے کے اہل نہیں ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سینیٹ کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت محسن نقوی پی سی بی کے چیئر مین تھے، آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت محسن نقوی سینیٹر کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ محسن نقوی کو سینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے۔
واضح رہے کہ 5 اپریل 2024 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب، بلوچستان اور اسلام آباد سے منتخب ہونے والے سینیٹرز کے نوٹیفیکیشن جاری کیے تھے۔
پنجاب سے محسن نقوی کا آزاد حیثیت میں اور جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے احد چیمہ، پرویز رشید، طلال چوہدری اور ناصر محمود کامیاب ہوئے جبکہ کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔
6 فروری کو اُس وقت کے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو 3 برس کے لیے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منتخب کیا گیا تھا۔
الیکشن میں پی سی بی بورڈ آف گورنر میں شامل مصطفیٰ رمدے اور محسن نقوی مدِمقابل تھے، تاہم مصطفیٰ رمدے نے بھی محسن نقوی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔