Aaj Logo

شائع 01 جولائ 2024 03:02pm

بھارت کو چلائے گا کون؟ آئین یا ’راجہ کا ڈنڈا‘؟

بھارتی پارلیمنٹ میں آج کل ’سینگول‘ کے حوالے سے تنازع شدت اختیار کر رہا ہے۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں ’سینگول‘ کو غیر آئینی قرار دینے کے مطالبے پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں سماج وادی پارٹی کے رکن آر کے چودھری نے کہا ہے کہ بھارت جمہوریت کا مندر ہے، یہاں راجہ کا ڈنڈا نہیں چل سکتا۔

آر کے چودھری نے کہا کہ سینگول تمل زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے راجہ کا ڈنڈا۔ یہ علامتی ڈنڈا ہے جس کے سر بر گائے کا چھوٹا سا مجمسہ نصب ہے۔ لوک سبھا میں رکنیت کا حلف اٹھاتے وقت اپوزیشن اور بالخصوص سماج وادی پارٹی کے ارکان نے اس ڈنڈے کے آگے جھکنے سے انکار کردیا اور اِسے خلافِ آئین قرار دیتے ہوئے غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کا اصرار ہے کہ سینگول صداقت کی علامت ہے۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پر بھارت کی تاریخ اور ثقافت کی تذلیل کا بھی الزام لگایا۔

آر کے چودھری کا کہنا ہے کہ ہمیں طے کرنا ہوگا کہ ملک میں آئین چلے گا یا راجہ کا ڈنڈا۔ آئین بھارتی جمہوریت کی علامت ہے اس لیے اب ہمیں اسپیکر کی کرسی کے پاس نصب سینگول کو ہٹاکر آئین کی بالا دستی کو بچانا چاہیے۔

اس ڈنڈے کو جنوبی بھارت کے حکمران اپنے تخت کے پاس نصب کروایا کرتے تھے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ اگر وہ حکومت کے خلاف کھڑے ہوں گے تو ان کی تواضع کے لیے ڈنڈا موجود ہے۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے نومنتخب لوک سبھا کے سیشن کے آغاز کے وقت مذہبی جوش و خروش کے ساتھ سینگول کو اسپیکر کی کرسی کے پاس نصب کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے اس وقت بھی اس کی سخت مخالفت کی تھی اور اسے بھارت کو ہندو راشٹر کی طرف لے جانے ک جے پی کی ایک اور کوشش قرار دیا تھا۔ کانگریس سمیت اپوزیشن ارکان نے رکنیت کا حلف اٹھاتے وقت اس ڈنڈے کے آگے جھکنے کے بجائے آئین کی کاپیاں تھام رکھی تھیں۔

Read Comments