ایم کے 2024 نامی خلائی چٹان (شہابِ ثاقب) آج ہماری زمین سے 2 لاکھ 95 ہزار کلومیٹر کے فاصلے سے گزری ہے۔ یہ زمین اور چاند کے فاصلے کا 77 فیصد ہے۔ زمین کے اِتنے نزدیک سے گزرنے والا یہ شہابِ ثاقب حالیہ برسوں میں زمین سے دکھائی دینے والے چند انتہائی چمک دار فلکی اجسام میں سے ہے۔
ایم کے 2024 کے گزرنے سے زمین کے لیے کوئی خطرہ نہیں۔ اگر کسی کے پاس موزوں آلات ہوں تو وہ درست ٹائمنگ کے ذریعے اس شہابِ ثاقب کو گزرتا ہوا دیکھ سکتا ہے۔ 120 سے 260 فٹ تک کے حجم کے شہابِ ثاقب کو جنوبی افریقا کی ایک رصد گاہ نے دو ہفتے قبل دریافت کیا تھا۔
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے ادارے سینٹر فار نیئر ارتھ آبجیکٹس اسٹڈیز سے وابستہ شہاب ہائے ثاقب سے متعلق امور کے ماہر ڈیوڈ فرنشیا کہتے ہیں کہ شہبابِ ثاقب کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے زمین کے نزدیک سے گزرتے رہتے ہیں تاہم اِتنے بڑے شہاب ہائے ثاقب کا زمین کے نزدیک سے ہر پچیس سال بعد گزر ہوتا ہے۔
جمعرات کو 7595 فٹ کا ایک شہابِ ثاقب زمین کے نزدیک سے گزرا تھا تاہم اُس کا فاصلہ اس قدر تھا کہ پروفیشنل سطح پر استعمال ہونے والی دور بینوں کے بغیر اسے دیکھا نہیں جاسکتا تھا۔
لاویل آبزرویٹری کے ماہرِ فلکیات نِک ماسکووِز کا کہنا ہے کہ زمین کے نزدیک سے گزرنے والا یہ شہابِ ثاقب کرہ ارض کے جنوبی حصے میں واضح دکھائی دیا ہے۔ آمریکی فضاؤں میں یہ شہابِ ثاقب کم چمک دار دکھائی دیا۔ ماہرین نے کہا ہے کہ 13 اپریل 2029 کو ایک بڑا شہابِ ثاقب Apophis زمین کے نزدیک سے گزرے گا تاہم زمین سے اُس کے تصادم کا کوئی خطرہ نہیں۔ یہ شہابِ ثاقب زمین کے اس قدر نزدیک سے گزرے گا کہ یورپ، افریقا اور ایشیا میں اِسے دوربین کے بغیر بھی دیکھا جاسکے گا۔