کیا شدید گرمی انسان کے جسم کو ٹوٹ پھوٹ کی طرف لے جاتی ہے؟ ذہنی عدم استحکام کی راہ ہموار کرتی ہے؟ یہاں ذہنی عدم توازن سے مراد کلینیکل اصطلاحات والا پاگل پن نہیں بلکہ شدید بیزاری اور چڑچڑے پن کی کیفیت ہے۔
کیا بہت گرمی پڑ رہی ہو تو ذہن منتشر ہوکر ڈھنگ سے سوچنے کے قابل نہیں رہتا؟ اس سوال پر ماہرین نے غور بھی کیا ہے اور تحقیق بھی۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں انتہائی گرم خطوں کے لوگ اُکتاہٹ، بیزاری اور چڑچڑے پن کے نرغے میں رہتے ہیں۔ وہ بات بات پر بھڑک اٹھتے ہیں اور بعض معاملات میں تو ذرا سی ایسی ویسی بات جھگڑے تک پہنچ جاتی ہے۔
آپ نے بھی محسوس کیا ہوگا کہ جب شدید گرمی پڑ رہی ہوتی ہے اور آپ ٹھنڈے یا ہوادار ماحول کو بالکل ترس جاتے ہیں تب مزاج کیسا ہوتا ہے؟ اگر شدید گرمی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث رات بھر نیند نہ آئی ہو یا آپ ڈھنگ سے نہ سو پائے ہوں تو صبح دفتر، فیکٹری یا دکان میں آپ کی کیا حالت ہوتی ہے؟
ایسی ہر کیفیت میں انسان شدید چڑچڑا ہو اٹھتا ہے۔ اگر آپ کا یہی معاملہ ہے تو شرمندہ یا افسردہ نہ ہوں۔ یہ انسانی فطرت یا مزاج کے عین مطابق ہے۔ جب انسان کو معتدل ماحول میں رہنا نصیب نہیں ہوتا تب وہ شدید وحشت کی لپیٹ میں آ ہی جاتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ موسم کی شدت انسان میں ہارمونز کی تبدیلی کا باعث بھی بنتی ہے۔ شدید گرم ماحول میں انسان کے جسم میں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہوتی ہیں۔ شدید موسم ایک طرف چند فوائد کا حامل ہوتا ہے تو دوسری طرف متعدد پریشان کن خواص بھی رکھتا ہے۔ جن کی رگوں اور پٹھوں میں کِھنچاؤ رہتا ہے وہ شدید گرمی میں اس مصیبت سے نجات پاتے ہیں مگر دوسری طرف گرمی اُن کے جسم میں شدید ردِعمل بھی پیدا کرتی ہے۔
شدید گرمی سے جسم کے ہارمونز میں رونما ہونے والی تبدیلیوں یا بگاڑ کے باعث ہی انسان ڈھنگ سے کھا بھی نہیں پاتا۔ ہلکی غذا کھانا پڑتی ہے اور شربت یا جُوس پر زیادہ مدار رکھنا پڑتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ شدید گرمی یا شدید سردی میں انسان کو متوازن طرزِ فکر و عمل اختیار کرنی چاہیے۔ موسم کی شدت جس بات کا تقاضا کر رہی ہو اُسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
شدید گرمی میں مرغن کھانوں سے بچنا چاہیے۔ ایسے میں گوشت زیادہ نہیں کھایا جاسکتا۔ بالکل اِسی طور پانی زیادہ پینے پر متوجہ رہنا چاہیے۔ اِس صورت میں گرمی تو کم نہیں ہوگی مگر ہاں، گرمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی وحشت پر قابو پانے میں کسی حد تک کامیابی ضرور ملے گی۔ لوگ کھانے پینے کے معاملات میں بے احتیاطی کے ہاتھوں اُن پیچیدگیوں کا گراف بلند کر بیٹھتے ہیں جو گرمی سے پیدا ہوتی ہیں۔