Aaj Logo

شائع 29 جون 2024 06:07pm

ہم الف ’انار‘ ب ’بکری‘ پر ہی کھڑے ہیں، وزیر اعلی بلوچستان

اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ اگلے 15 سال بعد ترقیاتی بجٹ کے لئے ایک روپیہ کی بھی رقم نہیں ہوگی اخراجات کو کم کرنے کی ضرورت ہے ہر 15 دن بعد ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیں گے تمام اداروں میں کام کرنے والوں کا احتساب ہوگابلوچستان کا یہ حال اپنے ہی لوگوں نے کیا باہر کے لوگوں نے نہیں کیا۔

وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی نے 5کھرب 79ارب روپے سے زائد کے 53 غیر ترقیاتی مطالبات زرمنظور کرلیے ہیں ۔لے 15 سال بعد ترقیاتی بجٹ کے لئے ایک روپیہ کی بھی رقم نہیں ہوگی اخراجات کو کم کرنے کی ضرورت ہے اپنے ریونیو بڑھا کر آگے بڑھ سکتے ہیں بڑے شہروں میں مزید شہر آباد کرنے ہوں گےنیاکوئٹہ آباد کرنے کی ضرورت ہے تاریخ میں پہلی بار 70فیصد منظور شدہ اسیکمز شامل کی گئی ہیں یکم جولائی تک ترقیاتی کاموں کے ٹینڈرنگ شروع ہو جائے گی دستیاب فنڈز کو خرچ کرنے کے لئے لائحہ عمل طے کیا ہر 15 دن بعد ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیں گے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان دوسرے صوبوں سے پیچھے رہے گیا ہے امن و امان کی صورتحال بہت بڑا مسئلہ ہے جو قانون ہاتھ میں لیگا اس سے سختی سے نمٹا جائے گا ہم ان سے کیسے مزاکرات کریں جو بندوق کی نوک پر اپنا نظریہ قائم کرنا چاہتے ہیں اگر کوئی مذاکرات کرنے کو تیار نہیں چاہتے کہ وہ سیاحوں کو اغواء کریں یاسیکورٹ فورسز پرحملے کریں اس چیز کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ شناختی کارڈ دیکھ کرلوگوں کو مارا جائے۔

وزیر اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ قائم کریں گے عوام ان کے خلاف کھڑے ہو جائین جو آئین پاکستان کے خلاف ہے ہماری حکومت معصوم لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوگی، سی ٹی ڈی کی مستحکم کریں گے انھو ں نے کہا کہ عام بلوچستانی کو گلے لگائیں گے نوکریاں بغیر پیسوں کے دیں گے بلوچستان کے لوگ تکلیف میں ہیں 300 فیصد تعلیم کے بجٹ کو بڑھایاہے۔ کیاسکول ہمیں آوٹ پٹ دے رہے ہیں 130 ارب روپے لگانے کے باوجود زرلٹ صفرہے لوگ کہا پہنچ گئے اور ہم الف انار ب بکری پر ہی کھڑے ہیں عام بچے کو کوالٹی ایجوکیشن دینی ہے۔

سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کو ترقی دینے کے لئے ذاتی مفادکو پس پشت ڈالنا ہوگا، تمام اداروں میں کام کرنے والوں کا احتساب ہوگابلوچستان کا یہ حال اپنے ہی لوگوں نے کیا باہر کے لوگوں نے نہیں کیا بلوچستان اسمبلی نے مالی سال 2024- 25 کے کل 93 مطالبات منظور کرلیے۔

Read Comments