کوئٹہ میں شہباز ٹاؤن میں ٹرین کی زد میں آنے والی بچی کو بچاتے ہوئے شدید زخمی ہونے والے شخص کا پول سی سی ٹی فوٹیج نے کھول دیا۔ واقعہ انسانی زندگی بچانے کا نہیں بلکہ خودکشی کا تھا۔ سوشل میڈیا نے زخمی شخص کو ہیرو بنا دیا تھا۔
دو روز قبل سوشل میڈیا پر سرکاری اسکول ٹیچر عامر غوری کی شدید زخمی حالت ٹراما سینٹر کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ مذکورہ ٹیچر شہباز ٹاؤن میں ایک کمسن بچی کو ٹرین کی زد میں آنے سے بچاتے ہوئے خود زد میں آکر ایک ہاتھ اور پاؤں سے محروم ہو گیا ہے ۔
اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پذیرائی حاصل کی اور ہر کسی نے اسے مسیحا، بہادر اور انسان دوست کے خطابات سے نوازتے رہے یہاں تک کہ وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بھی اسے ہیرو قرار دیتے ہوئے فوری طورپر محکمہ صحت کو احکامات جاری کرتے ہوئے سرکاری خرچ پر بہترین علاج کے لئے کراچی منتقلی کی ہدایت دی ۔
مگر پھر اچانک سے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سامنے آئی کہ اس ٹیچر نے کوئی بچی کو بچانے کی کوشش نہیں کی بلکہ خودکشی کی کوشش کی گئی تھی اور سی سی ٹی فوٹیج میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ وہاں کوئی بچی بچہ ہی موجود نہیں تھا۔
فوٹیج کے مطابق جونہی ٹرین قریب آتی دیکھائی دی تو ٹیچر بھاگتے ہوئے آ کر ٹرین کے نیچے لیٹنے کی کوشش کی جس کے باعث وہ شدید زخمی ہو گیا سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعلٰی نے بھی نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی پولیس کو تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ پولیس مختلف پہلوؤں پر تحقیقات شروع کردی ہے ۔
دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں ٹرین نے نیچے خود کشی کرنے والے اسکول ٹیچر کو سوشل میڈیا نے ہیرو بناکر پیش کیا حکومت انسانی ہمدری کی بنیاد پر متاثرہ ٹیچر کا علاج کرائے گی تاہم خود سوزی کرنے والے کو اعلان شدہ مراعات حکومت نہیں دے گی۔
اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ٹیچر کی خبر آئی ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا تب ہی حکومت اس کے پاس گئی اخبارات میں بھی شائع ہوا کہ ہیرو ہے بچی کو بچایا لیا ں بعد میں پتہ چلا کہ معاملہ بچی کو بچانے کا نہیں تھا ، لیکن حکومت مذکورہ شخص کی انسانی ہمدردی کے تحت علاج کرائیگی تاہم جو مراعات کے اعلانات میں نے کئے تھے وہ اب نہیں دئیے جائینگے۔