پشاور سمیت خیبر پختونخوا قتل اور دیگر سنگین جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سینیر پولیس حکام صورتِ حال کا نوٹس لیتے ہوئے اصلاحِ احوال پر توجہ دیں۔
پولیس کے مطابق صوبے میں رواں سال قتل کے 1076 واقعات سامنے آئے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق اراضی کے تنازع سے ہے۔
آج نیوز کے نمائندے سلمان یوسف زئی کے مطابق پشاور میں حال ہی میں فائرنگ کے پے در پے واقعات ہوئے ہیں۔ ان واقعات میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
سی سی پی او پشاور قاسم علی خان کا کہنا ہے کہ پشاور میں جرائم کے خاتمے کے لیے منشیات کی روک تھام اور اسلحے پر پابندی لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ منظم جرائم پیشہ گروہوں کی وارداتوں سے شہریوں میں خوف بڑھ رہا ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال قتل کے 140 واقعات میں مقدمہ اراضی کے تنازع کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ 1156 ملزم گرفتار کیے گئے ہیں۔ اراضی کے تنازع پر پشاور میں 22، بنوں میں 12، مردان 10، چارسدہ 9 اور نوشہرہ میں 8 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قتل اور دیگر وارداتوں میں ملوث بیشتر ملزمان منشیات کے عادی ہیں۔