رات میں بجلی کی فراہمی کے احکامات اندھیرے میں غائب ہو گئے، 12 سے 16 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی جبکہ گزشتہ شب بجلی کی بندش پر لوگوں کا صبر جواب دے گیا۔
پٹیل پاڑہ ہجرت کالونی، سلطان آباد، سٹی ریلوے کالونی،شاہین کمپلیکس چوک آئی آئی چندریگر روڈ، ڈاکٹر ضیا الدین احمد خان روڈ، ابوالحسن اصفہانی روڈ اور گلشن حدید نیشنل ہائی وے پر مظاہرے کیے گئے، بعض مقامات پر مظاہرین نے ٹائر جلا کر بھڑاس نکالی۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف خداداد کالونی کے مکین سراپا احتجاج نظر آئے اورغیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پرآگئے۔ علاقہ مکینوں نےسڑک بلاک کردی، ٹائرنذرآتش بھی کیے۔
دوسری جانب گرومندرپٹیل پاڑہ کےمکینوں کا بھی کےالیکٹرک کیخلاف احتجاج کیا۔ عوام سڑکوں پر نکل آئیجس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔
کراچی میں بجلی کی طویل بندش پر نیشنل ہائی وے گلشن حدید، پنجاب کالونی، گزری اور شاہین کمپلیکس پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ آئی آئی چندریگر روڈ، ڈاکٹر ضیاء الدین احمد خان روڈ کو رکاوٹیں لگا کربند کردیا گیا۔
احتجاج میں خواتین بچے بھی شریک
مظاہرین نے کہا کہ اس گرمی کے موسم میں 14 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جبکہ پولیس کا کہناہے کہ احتجاج کی وجہ سے ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔ مظاہرین کہتے ہیں بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے علاقے میں پانی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
جبکہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کراچی سمیت حیدرآباد، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔